پشاور(بیورورپورٹ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے سانحہ باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید کبھی مرتے نہیں بلکہ ہمیشہ قوم کے دلوں میں زندہ رہتے رہتے ہیں ،اور افسوس کا مقام ہے کہ تین برس گزرنے کے باوجود شہداء کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں،سانحہ باچا خان یونیورسٹی کی تیسری برسی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ عدم تشدد کے پیروکار، مظلوم قومیتوں اور باچا خان بابا کے نام پر قائم تعلیمی درسگاہ کو دہشت گردوں نے صرف اس لئے نشانہ بنایا ،کیونکہ وہ جانتے تھے کہ باچا خان بابا کے عدم تشدد اور امن کے حوالے سے سوچ و فکر لوگوں میں شعور پیدار کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ باچا خان کے نام سے منسوب تعلیمی درسگاہوں پر حملہ در اصل امن پر حملہ تھا لہٰذا اب ہم پر لازم ہے کہ ہم ان درسگاہوں کو پہلی ترجیح میں رکھیں اور انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھیں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ہم عدم تشدد کے علمبردار ہیں،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ حکومتیں چھ ماہ بعد بھی تاحال جوڑ توڑ میں مصروف ہیں اور عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں 20نکاتی دستاویز پر عملدرآمد ایک خواب بن چکا ہے ، اے این پی بارہا اس حوالے سے مطالبہ دہراتی رہی ہے لیکن حکومتوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی،انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے اتحاد کی فضاء انتہائی ضروری ہے اور پاکستان و افغانستان کو آپس میں دوستانہ تعلقات قائم کر کے دہشت گردی کے ناسور کو شکست دینا ہو گی ،انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کی حالیہ کوششوںکو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بڑی سپر پاورز افغانستان میں پنجہ آزمائی میں مصروف رہیں تاہم اگر ہم ایک ہو جائیں تو امن کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں چالیس ال سے جاری غلط پالیسیوںمیں اب سنجیدہ اصلاح کی ضرورت ہے اور اگر اب بھی حالات سے سبق نہ سیکھا تو مزید کئی سال اس جنگ کا ایندھن بنتے رہینگے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کو ایجنڈا میں پہلی ترجیح پر رکھ کر اس مائنڈ سیٹ کو شکست دینے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں،انہوں نے کہا کہ باچاخان جیسی عدم تشدد اور امن کی داعی شخصیت کے نام سے منسوب یونیورسٹی میں معصوم طالب علموں،اساتذہ اور عملے کو بے دردی سے شہید کرنا پوری دنیا کے لیے باعث شرم ہے کیونکہ باچاخان نے ساری زندگی دنیا کو امن اور عدم تشدد کا درس دیاہے،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں جو فضا بنی ہوئی ہے وہ ہماری سوچ کی عکاسی کرتی ہے لیکن افسوس کہ اس حقیقت پر آنے کیلئے ہمیں ہزاروں پختونوں اور پاکستانیوں کی قربانی دینی پڑی۔ اُ نہوں نے کہا کہ دہشتگردی نے پختونوں کے اقتصاد ، ثقافت اور تعلیمی تسلسل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے تاہم پاکستان میں بسنے والے پختونوں نے دہشتگردی کے خلاف تاریخی قربانیاں دی ہیں اور ان کی یہ قربانیاں تاریخ میں سنہری حروف میں لکھی جائیں گی۔