کراچی(نیوزرپورٹر)مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے 12 اپریل سے ہزارہ صوبہ کی تحریک چلانے اور اسلام آباد میں شہداء ہزارہ کانفرنس کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ہزارہ صوبہ کے حق میں ملک بھر میں تحریک چلائیں گے۔نئے صوبے بنانے کیلیے یہ بہترین موقع ہے۔سیاسی قیادت متفق ہے۔حکومت فیصلہ کرے اور ہزارہ سمیت نئے صوبے بنائے جائیں۔ صوبہ ہزارہ کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جدوجہد کریں گے۔اور آج سے تحریک اور رابطہ عوام مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔ یہ اعلان چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک اور سابق وفاقی وزیر سردار محمد یوسف، سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی، سینیٹر طلحہ محمود، سجاد اعوان ، سجاد قمر اور ہزارہ کی قیادت نے لیبر اسکوائر فٹ بال گراونڈ کراچی میں صوبہ ہزارہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی سجاد اعوان،جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء عبدالرزاق عباسی ،سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ، ایم پی اے نواب زادہ فرید صلاح الدین، سابق ایم پی اے میاں ضیاء الرحمن، مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر حافظ سجاد قمر،سید گل بادشاہ کوہستانی، سید ریاض علی شاہ، سردار لیاقت کسانہ ، قاری محبوب الرحمن، سردار ابرار احمد،صادق رشیدی، کو آرڈی نیٹر کراچی سردار نذیر احمد، ماسٹر منیر احمد ، منصف جان ایڈوکیٹ ،حاجی صالحین،ٹراسپورٹ یونین کے صدر سید ارشاد بخاری سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ سابق وفاقی وزیر اور چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ حکمران جماعت نے الیکشن سے قبل صوبے بنانے کا وعدہ کیا تھا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت دونوں کی طرف سے ہزارہ صوبہ کا بل جمع ہو چکا ہے۔اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس ہے۔اپوزیشن اس معاملے پر حکومت کو حمایت کی یقین دہانی کرا چکی ہے۔اب کیوں تاخیر سے کام لیا جا رہا ہے۔ حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے۔ہزارہ کے لوگ پر امن اور محب وطن ہیں۔آئین اور قانون عوام کی سہولت کے لیے ہوتا ہے۔عوام مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں۔آٹے کا بھاو کہاں چلا گیا ہے۔کوہستان سے پشاور اور رحیم یار خان سے لاہور پہنچنے تک ایک دن لگتا ہے۔غریب عوام کے وسائل پر ایک مخصوص طبقہ عیاشی کررہا ہے۔عوام کو آسانیان فراہم کی جائیں۔انھوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کے مسئلے پر قومی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کمیٹی قائم کر رہے ہیں۔مرتضی جاوید عباسی اور سینیٹر طلحہ محمود اور ہزارہ پارلمینٹرین قومی قائدین کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کی تحریک ایک مقدس جدوجہد ہے۔جس کے لیے سات شہیدوں نے خون دیا ہے۔بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبے کی ڈیمانڈ بھی ہزارہ صوبے کی تحریک کی مرہون منت ہے۔نئے صوبے بنائے جائیں اور سب سے پہلے ہزارہ صوبہ بنایا جائے۔انھوں نے کہا کہ 12 اپریل کو یوم شہداء ہزارہ کے موقع پر شہداء صوبہ ہزارہ کانفرنس اسلام آباد میں کریں گے اور اس سے قبل پورے ہزارہ میں رابطہ عوام چلائیں گے۔کوہستان سے جھاری کس تک قایدین ہزارہ دورہ کریں گے۔اس موقع پر سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ وہ ہزارہ صوبہ کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر چکے ہیں اور حکومتی رکن قومی اسمبلی نے بھی جمع کرا دیا ہے۔اب یہ معاملہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس ہے۔اس وقت تمام سیاسی قیادت اس مسئلہ پر متفق ہے۔حکومت نے اتفاق رائے پیدا کرنے کی بات پر چھ ماہ لگا دیے۔حکومت صوبے بنانے کا خود کہ چکی ہے۔ اپوزیشن نے فلور آف دی ہاوس میں حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔اب کس کو منایا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس مسئلے پر تاخیر سے معاملات خراب ہوں گے۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء د سینٹر طلحہ محمود نے کہا کہ نئے ضلعے بن سکتے ہیں۔نئی تحصیلیں بن سکتی ہیں تو صوبے کیوں نہیں بن سکتے۔3 کروڑ آبادی تھی تو چار صوبے تھے آج 20 کروڑ آبادی ہے تو تب بھی چار صوبے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ صوبے کا بل سینٹ میں پہلے لے آئیں۔ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر سجاد اعوان ، نواب زادہ فرید صلاح الدین، سابق ایم پی اے اور سجادہ نشین گھنیلا شیر یف میاں ضیاء الرحمن،سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ ، مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر حافظ سجاد قمر نے نے کہا کہ ہزارہ صوبہ ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے۔ایک کروڑ ہزارہ وال کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔کلاس فور تک اٹک پار سے آتے ہیں۔ ہزارہ صوبہ کا مطالبہ لسانی اور تعصب کی بنیاد پر نہیں بلکہ انتظامی بنیاد پر ہے۔اور اس مطالبے پر ہزارہ کے عوام اور قیادت سو فیصد متفق ہے۔بابا حیدر زمان کے بھائی اور تحریک ہزارہ کے صدر سردار گوہر زمان نے کہا کہ ہم نے خون دیا ہے اور ہم اپنے مطالبے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔بابا حیدر زمان نے پوری زندگی عوام کے لیے جدوجہد کی۔ہم اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کی شوری کے رکن اور رہنما عبدالرزاق عباسی نے کہا کہ ہم نو سال سے احتجاج پر ہیں۔تحریکوں کی کوئی مدت نہیں ہوتی۔ہمارا مطالبہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرانے کے لیے ہے۔بدقسمتی سے حکمران طبقہ ہمیشہ وہ ہوتا ہے جس کو عوامی مسائل کا ادراک نہیں ہوتا۔اور وہ فائیو سٹار کلاس میں بیٹھ کر غریبوں کی بات کرے ہیں جو مضحکہ خیز ہے۔صوبہ ہزارہ کنونشن میں کراچی میں موجود ہزارے وال فلاحی ، سماجی تنظیموں نے بھی بھرپور شرکت کی۔