صنعا(انٹرنیشنل ڈیسک+آئی این پی )یمنی کے وسطی صوبے مارب میں حوثی باغیوں نے فوجی کیمپ پر میزائل حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 83 سے زائد اہلکار جاں بحق ہوگئے۔یمن کے شہر مارب میں واقع فوجی کیمپ پر مبینہ طور پر حوثی باغیوں نے میزائل داغا، میزائل حملے میں 83 سے زائد فوجی کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ 50 سے زائد زخمی ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ادھر یمنی فوج اور سرکاری حکام کا دعویٰ کیا ہے کہ حملہ حوثی باغیوں نے کیا ہے، میزائل فوجی کیمپ میںواقع مسجد پر اس وقت گرے جب نماز کی ادائیگی کیلئے فوجیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، میزائل حملے میں مسجد بھی شہید ہوگئی تاہم حوثی باغیوں نے یمنی حکومت کے الزام کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔جنگ زدہ یمن کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر منصور ہادی نے میزائل حملے کو بزدلانہ اور دہشت گردانہ فعل قرار دیاہے۔ حوثی ملیشیاکی جانب سے اس الزام پر فوری پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔علاوہ ازیںیمن میں پانچ سال سے جاری بحران میں دونوں فریقین نے ایک نیا محاذ کھولتے ہوئے پرانے اور نئے بینک نوٹوں پر تنازع شروع کردیا ہے جس سے ملک میں ایک ہی وقت میں دو معیشتوں کے قیام کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ یمن کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے یمنی ریال کو مسترد کردیا۔عوام سے پرانے نوٹوں کے استعمال کا مطالبہ کرنے والے یمن کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے اپنی جانب سے نئے نوٹوں پر عائد پابندی کا دفاع کرتے ہوئے اسے مہنگائی کے خلاف اقدام قرار دیا۔حکومت نے حوثی باغیوں کی جانب سے پابندی کے اعلان کو معیشت تباہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔دونوں جانب کے یمنی عوام کا کہنا ہے کہ پابندی سے مختلف قیمتوں کی حامل دو کرنسیوں نے جنم لے لیا ہے جس سے بحران کا شکار ملک کے مزید مشکلات سے دوچار ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔پابندی سے ایک ماہ قبل حوثی باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں عوام قطاروں میں لگ کر نئے نوٹوں کی جگہ پرانے نوٹوں کے حصول میں سرگرداں نظر آئی۔