اسلام آباد/ لاہور/ کراچی/ پشاور (نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ، نیوز رپورٹر، نمائندگان) ملک کے مختلف شہروں میں آٹا بحران جاری ہے۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں آٹے کے بحران پر قابو کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے سخت اقدامات جاری ہیں جبکہ خفیہ اداروں کے ملازمین کو بھی آٹا کی فروخت کی پڑتال اور سرکاری گندم کی پسائی کی نگرانی کے کام پر لگا دیا گیا ہے۔ شیخوپورہ میں میزائل چوک، جناح پارک، چوک تاجدار ختم نبوت میں انتظامی افسروں کی نگرانی میں شہر کی فلور ملوں کے عملہ نے ٹرکوں کو کھڑا کرکے آٹے کے تھیلے فروخت کئے۔ جبکہ 20 کلو آٹے کا تھیلہ 805 روپے میں فروخت کیا گیا۔ بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں سٹاکسٹوں نے آٹا، چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کر رکھی ہے اور 15 کلو آٹا کا گٹو 830 سے 850 روپے، فی کلو آٹا 45 سے 50 روپیہ اور چینی 72 سے 75 روپیہ فی کلو فروخت کر رہے ہیں جبکہ چینی کی بوری کا وزن بھی 50 کلو سے کم پایا جا رہا ہے۔ ماچھیوال سے نامہ نگار کے مطابق ماچھیوال اور نواحی علاقوں میں آٹے کی شدید قلت، بیس کلو آٹے کا تھیلہ مبینہ طور پر 1000 روپے سے بھی زائد نرخوں پر بلیک میں فراخت ہونے لگا، یوٹیلٹی سٹورز پر بھی آٹا دستیاب نہیں، شہریوں کا احتجاج کرتے ہوئے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ماچھیوال کے شہریوں اور سماجی نمائندوں محمد اکرم، شبیر احمد، شان علی، زاہد، نعمان، لیاقت علی و دیگر نے بتایا کہ گزشتہ تقریباً ایک ہفتہ سے ماچھیوال اور نواحی علاقوں میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے۔ بہاولنگر سے نامہ نگار کے مطابق ضلع بھر میں آٹا کا شدید بحران اختیار کر گیا۔ یوٹیلٹی سٹور پر بھی آٹا سمیت اشیاء خوردونوش نایاب، حکومت کی طرف سے بنائے گئے سیل پوائنٹ غیر فعال، آٹا مل مالکان کی من مانیاں، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ فوڈ کے افسران فوٹو سیشن تک محدود رہے۔ وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ حکومت کے پاس ملکی ضرورت کے مطابق گندم اور آٹے کے وافر ذخائر موجود ہیں، سپلائی چین متاثر ہونے اور بین الصوبائی سطح پر چیکنگ میکنزم کی وجہ سے سپلائی میں تعطل آیا، گندم اور آٹے کا مصنوعی بحران ایک دو روز میں ختم ہو جائے گا، سندھ حکومت کو 7لاکھ ٹن گندم کی خریداری کرنا چاہیے تھی لیکن اس نے ہدف کے مطابق خریداری نہیں کی، خیبرپی کے پیر سے 10ہزار ٹن گندم روزانہ فراہم کی جائے گی، کل سے کھادوں پر 400روپے کا جی اے ڈی سی ختم کیا جا رہا ہے اس سے کھادوں کی تیاری پر اخراجات کم ہو جائیں گے۔ یہاں ایم ڈی پاسکو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ گزشتہ دو تین روز سے ملک میں گندم اور آٹے کے بحران کا تاثر دیا جا رہا ہے، میں پورے اعتماد اور حقائق کے ساتھ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس وقت ملک کو گندم کی جتنی ضرورت ہے، اس سے زیادہ سٹاک ملک میں موجود ہے اور توقع ہے کہ سیزن کے اختتام تک ساڑھے آٹھ لاکھ ٹن گندم اگلے سال کے سٹاک میں جائے گی۔ آج بھی میری سندھ فوڈ سیکرٹری کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور انہیں کہا ہے کہ اگر زیاد ہ ضرورت ہے تو ہمیں بتایا جائے۔ سندھ کو اگر ضرورت ہے تو پاسکو کے گوداموں سے مزید پچاس ہزار سے 1لاکھ ٹن گندم فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پیر کے روز سے خیبرپختونخوا کو 10ہزار ٹن گندم فراہم کی جائے گی جس سے قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی۔ پنجاب میں بھی گندم کی قلت نہیں ہے، روزانہ کی سپلائی 21ہزار سے بڑھا کر 25ہزار کر دی گئی ہے ۔ ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دو ماہ پہلے چمن بارڈر کے راستے 40ہزار ٹن ماہانہ کی شکایات پر بھرپور کارروائی کی گئی اور اس میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ اسمگلنگ پر قابو پانے کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پچھلے سال گندم کی 12لاکھ ٹن کم پیداوار ہوئی تھی جس کی وجہ سے گندم کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا تھا تا کہ اگر کوئی کمی ہو تو ہمارے پاس وافر سٹاک موجود ہو۔ علاوہ ازیں خیبر پی کے حکومت نے نانبائی ایسوسی ایشن کو روٹی کی قیمت نہ بڑھانے کے عوض سستا آٹا فراہم کرنے کی پیشکش کی جس کو نانبائی ایسوسی ایشن نے مسترد کر دیا۔ خیبر پی کے حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے میں آٹے کا کوئی بحران نہیں۔ نانبائیوں کو 85 کلو گرام آٹے کی بوری 4600 رورپے کے بجائے 3600 روپے میں دینے کو تیار ہیں لیکن نانبائی ایسوسی ایشن یہ پیشکش قبول نہیں کر رہی۔ نان بائی ایسوسی ایشن کے حکام کا موقف ہے کہ حکومت سرخ آٹا فراہم کرنا چاہتی ہے جس کو صوبے کے عوام کھانا پسند نہیں کرتے اور نانبائی ایسوسی ایشن نے روٹی کی قیمت نہ بڑھانے پر آج سوموار سے ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ نانبائی ایسوسی ایشن نے روٹی کی قیمت 15 روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی آٹے کی قیمتوں میں ایک ہفتے کے دوران دس سے پندرہ فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف وجوہات کی وجہ سے سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان میں آٹے کی ترسیل میں تاخیر کے باعث مسائل ہیں لیکن پنجاب میں وافر مقدار میں آٹا موجود ہے۔ پنجاب میں آٹے کی دستیابی کا مسئلہ نہیں۔ رئیل اسٹیٹ مافیا نے گندم رکھی ہوئی ہے تو اس بارے میں علم نہیں۔ جانوروں کی فیڈ بنانے والی کمپنیوں نے گندم بحران میں کردار ادا کیا۔ مکئی کی قیمت بڑھی تو فیڈ کمپنیوں نے 8 لاکھ ٹن گندم خرید کر استعمال کی۔ انصاف ہاؤس کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے لیڈر حلیم عادل شیخ، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، پی ٹی آئی مرکزی رہنما اشرف قریشی، کراچی ڈویژن کے صدر خرم شیر زمان، جنید لاکھانی، ایم این اے آفتاب جہانگیر، ایم این اے کیپٹن جمیل احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاسکو کے گودام سے چار لاکھ ٹن گندم سندھ حکومت کو دی گئی لیکن ایک لاکھ ٹن اٹھائی گئی باقی نہیں اٹھائی پاسکو کے گودام لاھور یا کے پی کے میں نہیں ہیں سارے سندھ میں موجود ہیں۔ اس سال جولائی میں افغانستان کا ایگریمنٹ تھا جس پر گندم کو بین کردیا گیا ہے۔ افغانستان کو گندم دینا نواز شریف کے دور میں شروع ہوا تھا۔ جس کو آج ہماری حکومت نے بند کر دیا ہے۔ بلاول جواب دیں نوے ارب روپے سندھ کی عوام کے کہاں گئے۔ سندھ حکومت نے آٹے کا ریٹ کنٹرول کرنا ہے محکمہ خوراک آج بینکوں کا 90 ارب کا مقروض ہے۔ سندھ حکومت کو چونتیس روپے کلو آٹا دیا گیا 80 روپے کلو آٹا کیوں بک رہا ہے۔ شوگر ملز میں آصف زرداری کا ہاتھ ہے اسی طرح فلور ملز میں ان کے ایم پی ایز کا ہاتھ ہے۔ نیب معاملے کا نوٹس لے۔ سندھ کے وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پڑوسی ملک کوگندم نہ بھیجتی تو آج ملک میں گندم کا بحران پیدا نہ ہوتا، وفاقی حکومت عوام کو بتائے کہ پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے میں آٹے کا بحران کیوں ہے گندم کہاں گئی۔ اسماعیل راہو نے وفاقی وزراء کے بیانات پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں نان بائی ہڑتال پر ہیں کیا اس کی ذمہ دار بھی سندھ حکومت ہے؟ وفاقی وزرا بیان بازی کی بجائے بحران کوختم کرنے پر کام کریں۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ موجودہ آٹے کا بحران وفاقی حکومت کی نااہلی کا منہ بو لتا ثبوت ہے۔ وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ہر بات کا الزام سندھ حکومت پر ہی ڈالنا ہے تو اپنی نااہلی تسلیم کریں اور استعفیٰ دے کر غریب عوام کی جان چھوڑیں۔ اتوار کو اپنے جاری ایک بیان میں وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں آٹے کے بحران کی وجہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال تھی جو دس روز تک جاری رہی تین چار روز میں بحران پر قابو پا لیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ منگل بدھ تک آٹے کے بحران پر قابو پا لیا جائیگا۔
آٹا بحران جاری، ایک دو روز میں مسئلہ حل ہو جائیگا: خسرو بختیار
Jan 20, 2020