دنیا بھارت کو مودی کی بدمعاش ریاست بننے سے بزور روکے

Jan 20, 2021

اداریہ

بھارت کا عسکری ایجنڈا ‘ سوگوامی کے انکشافات اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کیخلاف امریکی اخبار کی چشم کشا رپورٹ
 وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے اپنے میڈیا نے ایسے گھنائونے گٹھ جوڑ کا انکشاف کیا ہے جو ہمارے جوہری صلاحیت کے حامل خطے کو ایسے تنازع کے دہانے پر لا رہا ہے جس کا یہ متحمل نہیں ہوسکتا۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سال 2019 میں، انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس حوالے سے بات کی تھی کہ بھارت کی فاشسٹ مودی حکومت نے بالا کوٹ حملے کو کس طرح مقامی انتخابات میں فائدے کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا بعدازاں اپنے جنگی جنون کیلئے معروف ایک بھارتی صحافی کے رابطوں سے مودی حکومت اور بھارتی میڈیا کے درمیان ناپاک گٹھ جوڑ کا انکشاف سامنے آیا جو پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے نتائج کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے انتخابات جیتنے کیلئے ایک خطرناک فوجی مہم جوئی کا باعث بنا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بالاکوٹ (حملے) کا ذمہ دارانہ، نپا تلا جواب دے کر بڑے بحران کو ٹالا اسکے باوجود مودی سرکار بھارت کو بدمعاش ریاست میں تبدیل کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انکی حکومت مودی حکومت کے فاشزم اور پاکستان کی جانب بھارت کے متنازع ڈیزائنز کو بے نقاب کرتی رہے گی۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی سپانسر شپ، انڈیا کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں اسکی بدسلوکیاں اور ہمارے خلاف 15 سال سے جاری بھارت کی عالمی ڈِس انفارمیشن مہم آشکار ہوچکی ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری بھارت کو اسکے جارحانہ اور عسکری ایجنڈے سے روکے قبل اسکے کہ مودی حکومت خطے کو ایسے تنازع میں دھکیل دے جسے قابو نہ کیا جاسکے۔
اب اس معاملے میں کوئی شک نہیں رہ گیا کہ مودی سرکار نے پلوامہ حملے کی ڈرامہ بازی انتخابات میں کامیابی کی خاطر رچائی تھی۔ ایسی سفاکانہ سوچ کو عملی جامہ سفاک صفات کا حامل شخص ہی پہنا سکتا ہے۔ مودی کو ’’گجرات کا قصاب‘‘ کا بھی لقب دیا جاتا ہے۔ اسکی وزارت اعلیٰ کے دوران ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ مودی کے جرم کی حدت امریکہ میں اس حد تک محسوس ک گئی کہ ان کا امریکہ میں داخلہ بند کردیا گیا۔ مودی وزیراعظم بنا تو امریکہ نے اس سے دوستی گانٹھ لی مگر مودی کی سفاکانہ ذہنیت بدستور کارفرما رہی۔ پلوامہ میں اپنے ہی چالیس فوجی ہلاک کرکے الزام پاکستان پر لگا دیا۔ مقصد شدت پسند ہندوئوں کے ووٹ حاصل کرنا تھا جس میں مودی اور اسکی ذہنیت کے حامل ساتھی کامیاب ٹھہرے۔ مودی کی اس شرپسندی نے دو ایٹمی قوتوں کو ایک دوسرے کے مقابل لاکھڑا کیا۔ پاکستان اور بھارت کے مابین پلوامہ ڈرامے سے شروع ہونیوالی کشیدگی بالاکوٹ حملے کی صورت میں عروج پر پہنچ گئی اور اسکے بعد آج تک وہیں پر ہے۔ پاکستان کی طرف سے جارحیت سے ہمیشہ گریز کیا گیا ہے مگر اپنے دفاع میں کبھی مصلحت اور کمزوری نہیں دکھائی گئی۔ بالاکوٹ حملے کا اینٹ کا جواب پتھر کے طور پر دیا گیا۔ پاکستان سے نفرت میں آر ایس ایس کے شدت پسندانہ نظریات کے زیراثر مودی کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ اس سے کسی بھی مہم جوئی کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔ نتیجتاً پاکستان کو بھی جواب دینا پڑیگا جس سے عالمی امن تہس نہس ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے اسی لئے عالمی برادری سے ’’مودی ازم‘‘ کو لگام دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ 
گوسوامی پلوامہ ڈرامہ بازی کے اعتراف کو آج پانچواں دن ہے‘ یہ کوئی معمولی اعتراف نہیں۔ پاکستان کی طرف سے یہ معاملہ دنیا کے سامنے تو رکھا گیا مگر اس شدت سے نہیں جس کی ضرورت تھی۔ میڈیا میں ایک کہرام بپا ہونا چاہیے تھا‘ سفارتکاری فعال ہوتی‘ بااثر ممالک میں پارلیمانی وفود بھیجے جاتے‘ پاکستانی میڈیا میں اسی ایشو پر بات ہو رہی ہوتی۔ ڈس انفولیب کے بعد ہی سے حکومت اور میڈیا کو متحرک ہو جانا چاہیے تھا۔ یہ دونوں بڑے ایشوز تیزی سے پس منظر میں جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کی طرف سے گوسوامی کے انکشافات کے حوالے سے بیان بازگشت کی طرح سامنے آیا ہے۔ ادھر اپوزیشن کی طرف سے اس حوالے سے مکمل خاموشی ہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی ریلی تھی جس میں روایتی الزام دہرائے گئے۔ پلوامہ ڈرامہ کے بارے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ چہ جائیکہ اس اجتماع میں کوئی قرارداد منظور کی جاتی۔ بھارت کے پاکستان کیخلاف جارحانہ عزائم وسیع تر قومی اتحاد کے متقاضی ہیں۔ اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ہوش کے ناخن لینا ہونگے۔ 
پاکستان اور بھارت میں دشمنی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اسکے حل کے بجائے بھارت اسے الجھائے اور گھمبیر بنائے چلا جارہا ہے جبکہ عالمی برادری ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو خطے میں امن کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں جس کے مثبت اثرات عالمی امن پر بھی مرتب ہونگے۔ مسئلہ کشمیر ہی کی وجہ سے بھارت کشمیریوں پر بربریت کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ ایل او سی پر شرپسندی میں اضافہ کررہا ہے۔ افغانستان میں اپنے پالتوئوں کے ذریعے مداخلت اور دہشت گردی کرا رہا ہے۔ گزشتہ روز جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کے اپریشن میں ’’را‘‘ کے سپانسرڈ دو دہشت گرد جہنم واصل کردیئے گئے جبکہ تیسرا زخمی حالت میں گرفتار ہوگیا۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھ دیئے گئے ہیں۔ گوسوامی کے اعترافات بھی ڈوژیئر کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔  مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو امریکی اخبار ڈیلی بیسٹ نے یہ کہہ کر بے نقاب کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ بھارتی فوج بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا تی ہے، کشمیری نوجوانوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر انہیں انعام کے لالچ میں قتل کیا جارہا ہے۔18 جولائی2020 کو شوپیاں قصبے میں بھارتی فوج  کے افسر نے ساتھیوں سے مل کر تین بے گناہ نوجوانوں کو قتل کیا تھا۔پولیس چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی افسر نے  27ہزار،242 ڈالر انعام کے لالچ میں قتل کی یہ سازش تیار کی تھی۔  
امید تھی کہ اس رپورٹ کے بعد عالمی ضمیر کشمیریوں کی نسل کشی اور وہاں انسانی بحران کی بدترین ہوتی ہوئی صورتحال پر بے تاب ہو کر بھارتی ظلم کو بہرصورت روکنے کیلئے بروئے عمل ہوگامگر ایسا نہیں ہو سکا۔ بااثر دنیا بھارت جیسے بھیڑیے کو مظالم سے باز رکھنے میں اپنا کردار ادا نہ کرکے اسے کرۂ ارض کی بربادی کی شہ دے رہی ہے جس سے وہ خود بھی محفوظ نہیں رہ پائے گی۔ 

مزیدخبریں