پی ڈی ایم شو ناکام صورتحال رہی تو لانگ مارچ کو خوش آمدید کہیں گے، وفاقی وزرا: ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں ،الیکشن کمشن ، جلسہ اور دبائو مسترد کردیا

اسلام آباد ( نیوز رپورٹر‘ نامہ نگار+نمائندہ خصوصی) وفاقی وزراء نے پی ڈی ایم کے الیکشن کمشن کے سامنے جلسے کو ناکام شو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کو مسترد کرنے پر عوام کے مشکور ہیں۔ اسلام آباد میں کابینہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنما این آر او کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ پاکستان کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے ملک کو لوٹا اور جائیدادیں بنائیں۔ براڈ شیٹ فیصلے میں 20 سال کی کرپشن کے ثبوت ہیں، اس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ سابق جج، ایف آئی اے افسر، سینئر وکیل اور اٹارنی جنرل بھی اس کمیٹی میں شامل ہیں۔  براڈ شیٹ کا فیصلہ حقائق پر مبنی ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیریں مزاری  نے کہا  پاناما، سوئس بینک اور براڈ شیٹ کے بعد کوئی گنجائش نہیں رہی۔ یہ ملک غریب نہیں تھا، اس کو لوٹ کر غریب کیا گیا۔ مریم نواز کہتی ہیں کہ عمران خان کو اسرائیل اور بھارت سے پیسہ آیا، انہیں شرم کرنی چاہیے ایسی بات کرتے ہوئے کیونکہ ان کے والد نے تو بھارتیوں کیساتھ بزنس کیا تھا۔ اجیت ڈوول کس کے گھر آیا تھا، قوم کو سب پتا ہے۔ شیریں مزاری نے کہا شریف خاندان دو این آر او لے چکا، اب تیسرا لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ مریم میں کچھ حیا اور شرم ہو تو چپ کر جائیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی  فواد چوہدری نے کہا ہے مولانا فضل الرحمان انتہائی اذیت کا شکار ہیں یہ کسی حکیم سے ذہنی دبائو کی دوا لیں۔ مریم نواز ہزاروں لوگوں کو لاکھوں سمجھ بیٹھی ہیں، انہیں لگتا تھا عوام مولانا کو خلیفہ سمجھ بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا شریف فیملی نے کرپشن کو آرٹ کی شکل دی  یہ بات تو ماننا پڑے گی شریف فیملی میں اعتماد کی کمی نہیں۔ مفروری 2001 میں نوازشریف کا مشرف کے ساتھ این آر او ہوا۔ نوازشریف اور ان کی فیملی این آر او لے کر خوشی خوشی چلی گئی۔ نیب نے 200لوگوں کے نام براڈشیٹ اور آئی اے آرکو دیئے، نیب کو شہبازشریف نے 70لاکھ ڈالر سے زائد روپے دیئے۔ افتخار چوہدری کے حکم پر شہبازشریف کو پیسے واپس کئے گئے جبکہ 2016میں براڈشیٹ کا یہ فیصلہ ہمارے خلاف آیا، اس وقت پانامہ عروج پر تھا مگر پاکستان میں کوئی خبر نہ تھی۔ اس سے قبل ایک ٹویٹ میں  شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے احتجاج کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں کی۔ اسلام آباد کی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی عمران خان کی جمہوریت پسندی کا ثبوت ہے۔ قوم نہیں بھولی جب (ن) لیگی حکومت نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو پرامن احتجاج کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ قوم سانحہ ماڈل ٹائون بھی کبھی بھلا نہیں سکتی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان نے اپنی جماعتوں کو بھی اپنے دھندے کیلئے استعمال کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمدنے کہا ہے کہ پی ڈی ایم  ناکام  اور اس کی طاقت بے نقاب ہو گئی ہے۔ اپوزیشن والے گاڑیاں، جھنڈے اور بینرز ہی اکٹھے کر سکے، سیاسی کارکن نہیں آئے۔ الیکشن کمیشن کے باہر تین ہزار لوگ بھی جمع نہ ہوسکے  حالانکہ انہیں بندے  لانے کے لئے فری ہینڈ دیا گیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج نے مایوس کیا ہے۔ ہم نے زیادہ انتظام کیا تھا ان کے بندے کم آئے ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو لانگ مارچ کو بھی خوش آمدید کہیں گے ۔ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی، وہ مطمئن تھے، وزیراعظم نے واضح کہا  یہ کوئی مسئلہ پیدا کریں تو ان کے لیے تاریخی مسئلہ پیدا کریں، اچکزئی جیسی تقاریر کر رہے ہیں اس سے حالات ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں گے،مدارس کے طلباء نے مولانا کو مسترد کرد یا،مولانا  یہاں دھکے کھا رہے ہیں اور بلاول چارٹرڈ طیارے پر جشن منانے عمرکوٹ گئے ہیں، مریم نواز براڈ شیٹ کیس پڑھ لیں، ایک نیا پانامہ کھلنے جا رہا ہے،  یہ اپنے لئے مزید مسائل پیدا کر رہے ہیں۔  مولانا کے ساتھ ایک بار پھر ہاتھ ہوگا،  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا  اپوزیشن  بے نقاب ہو گئی، مدارس کے طلباکو بھی سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمن کا ساتھ نہیں دیا، مولانا چاہتے ہیں کہ مدارس کے طلبا بندوق اٹھا لیں حالانکہ جب مدارس کے طلبا نے بندوق اٹھائی ہوئی تھی تو یہ مولانا صاحب اور ان کے وزیراعلی مشرف کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے، آج ان کے دل میں مدارس کا درد جاگ گیا ہے۔ ان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ اسی سلوک کے مستحق تھے۔ طلبا اقتدار کے بھوکوں کے جمعہ بازار میں نہیں گئے۔  انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا لانگ مارچ ان کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا، یہ ان کا آخری سیاسی کارڈ ہو گا۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ کل کی بجائے آج ہی لانگ مارچ کر لیں۔ درحقیقت یہ ساری اپوزیشن مل کر لوٹ مار، چوری، ڈکیتی اور کرپشن بچانے کیلئے زور لگا رہی ہے۔  انہوں نے ازراہ تفنن کہا کہ مولانا صاحب آپ یہاں دھکے کھا رہے ہیں اور میرا جگر بلاول عمرکوٹ میں چارٹرڈ طیارے پر جشن منانے گیا ہے۔ جتنے لوگ آج اپوزیشن کے جلسے میں تھے اس سے زیادہ تو ایک مدرسے میں طالب علم ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اجازت دی تو یہ آج ریڈ زون میں آنے کے قابل ہوئے۔ عمران خان چاہتے تھے کہ آپ کھل کر کھیلیں۔ ہم یہ بھی چاہتے کہ آپ جلدی لانگ مارچ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے بعد اگر تھوڑی بہت ہمیں آپ کی فکر تھی بھی تو اب نہیں رہی۔ اپوزیشن اسلام آباد میں اتنے لوگ بھی جمع نہیں کر سکی کہ میٹرو بس ہی بند ہو جاتی، اپوزیشن ناکام ہو گئی اور اپنے آپ کو بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عظیم افواج کے خلاف غیر پارلیمانی زبان برداشت نہیں کی جائے گی۔  اپوزیشن کے پاس کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ کشمیریوں کا کیس جس طرح عمران خان اور میں نے لڑا ہے کوئی بھی نہیں لڑ سکتا۔ یہ لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے کبھی اسرائیل کا نام لیتے ہیں تو کبھی ختم نبوت کا۔ میرے جیتے جی ختم نبوت کے مشن پر کوئی آنچ نہیں آ سکتی۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات وہم و گمان میں بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) الیکشن کمشن نے پی ڈی ایم کے جلسہ اور کمشن پر دبائو کو مسترد کر دیا۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان الیکشن کمشن نے کہا کہ ادارہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور بغیر کسی دبائو کے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے پرعزم ہے۔ مزید برآں انتخابات خواہ  عام انتخابات ہوں، سینٹ کے انتخابات ہوں، بلدیاتی انتخابات ہوں یا ضمنی انتخابات ہوں۔ الیکشن کمیشن ان کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے ہر وقت تیار  ہے۔ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے موجودہ الیکشن کمشن نے بوجہ کرونا وبا، وکلاء کی عدالتی مصروفیات اور سکروٹنی کمیٹی کے ایک ممبر کی ریٹائرمنٹ کے باوجود خاطر خواہ پیش رفت کی ہے  اور سکروٹنی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ ہفتے میں کم ازکم تین روز اجلاس منعقد کرے  تاکہ یہ کیس منطقی انجام تک پہنچ سکے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...