میرے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، سنٹرل کنٹریکٹ نہ ملنا پی سی بی کی کمیٹی کا اپنا فیصلہ ہے۔ محمد حفیظ

لاہور(سپورٹس رپورٹر) سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ میرے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، سنٹرل کنٹریکٹ نہ ملنا پی سی بی کی کمیٹی کا اپنا فیصلہ ہے۔ مجھے محسوس ضرور ہوا تاہم مجھے اس بات کا پروف گراونڈ میں کرنا ہے۔ جنوبی افریقن ٹیم کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں، امید کرتا ہوں کہ مہمان ٹیم کے کھلاڑی گراونڈ اور گراونڈ سے باہر خوشی محسوس کر رہے ہونگے۔ مہمان ٹیم کی پاکستان آمد کا کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں کامیابی کے لیے کھلاڑیوں کو سخت محنت کے ساتھ اچھا کھیل پیش کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار محمد حفیظ نے سپورٹس جرنلسٹ ایسوسی آف لاہور (سجال) کے مہمان کے طور پر میٹ دی پریس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں لیا جا سکتا، جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ اور ٹی ٹونٹی سیریز میں ہمیں اچھا کھیل پیش کرنا ہوگا کامیابی کے لیے۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ 2020ءمیرے کیرئر کا بہترین سال رہا۔ کوشش ہے کہ اس سال کو بھی کامیاب بناوں۔ حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کھیلنا میری اولین ترجیح ہے، ابوظہبی ٹی ٹین لیگ میں میرا کنٹریکٹ پی سی بی سے این او سی ملنے پر ہوا۔ پاکستان کے لیے دستیاب ہوں ، ٹی ٹین لیگ سے بروقت واپس آکر بائیو سیکور ببل جوائن کر سکتا ہوں۔ موجودہ ٹیم مینجمنٹ بہت اچھا ہے، اپنے کیرئر میں ایسی مینجمنٹ نہیں دیکھی۔ مجھ سمیت تمام کھلاڑیوں کو پوری توجہ دی۔ تمام کوچز ٹریننگ کے لیے ہمیشہ دستیاب ہوتے ہیں۔ کامیابی کے لیے کھلاڑیوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکردگی دکھائیں، کیونکہ کوچز کا کام محنت کرانا ہے جبکہ میدان میں پرفارم کرنا کھلاڑیوں نے ہوتا ہے۔ محمد عامر کا ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ ان کا اپنا ہے۔ عامر کی کبھی مخالفت نہیں کی، میرا اختلاف اس عمل سے ہے جس کی بنا پر پاکستان کی عزت کو نقصلان پہنچا۔ فکسنگ کے حوالے سے میرا ایک اصولی موقف ہے جس پر آج بھی قائم ہوں۔ محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان ٹیم اچھی کرکٹ نہیں کھیل سکی جس کا دباو ہوگا۔ آسٹریلیا اور انڈیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں انڈین نے اچھا کھیل پیش کر سیریز جیتی۔ جس کی وجہ تھی کہ انڈین کرکٹ کا نظام بہترین ہے وہاں کھلاڑی کو پراڈکٹ بنایا جاتا ہے۔ بطور مداح آسٹریلیا میں بھارت کی کارکردگی پر خوشی ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کے حوالے سے جو کھلاڑی پیٹرن انچیف وزیر اعظم عمران خان کو ملے تھے اس ملاقات کا فرنٹ مین میں خود تھا اور اپنا موقف پیٹرن کے سامنے پیش کیا۔ گراس روٹ کرکٹ میں دوسال کا گیپ آیا ہے اس کا بہت بڑا نقصان ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ اگر آپ نے ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو ختم کرنا تھا اس سے قبل اس کا متبادل ضرور تیار کیا جانا چاہیے تھا۔ پاکستانی کوچز کے فیصلوں کے بارے میں بیان نجم سیٹھی کی اپنی رائے ہے۔ غیر ملکی کوچز میں ایسے بھی کوچز آئے جنہوں نے پاکستان میں کوچنگ کی جاب کو انجوائے کیا لیکن جب وہ واپس گئے تو پاکستان کرکٹ کو ہی برا بھلا کہہ کر گئے۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کو سامنے لا کر اسے بین الاقوامی معیار کا کھلاڑی بنانے کے لیے ہمیں ایسا سسٹم لانا چاہیے تاکہ ہمارا ٹیلنٹ دنیا کا بہترین پراڈکٹ بنے۔ حفیظ کا کہنا تھا کہ میں کسی کے خلاف نہیں ہوں، صرف اس عمل کے خلاف جس کی وجہ سے پاکستان کا نام بدنام ہوا ہے اور وہ ثابت بھی ہوا ہو۔ ایسے کھلاڑی کو دوبارہ وہ مقام نہیں دینا چاہیے۔ حفیظ کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ نے ہمیشہ عزت دی ہے، اور ہر حریف ٹیم کے خلاف حکمت عملی بھی بنا کر دیتے ہیں اگر کھلاڑی میدان میں اس پر عمل نہ کرئے اور ناکام ہو جائے تو اس کی ذمہ داری بھی اس کھلاڑی کو لینا ہوگی۔ 

ای پیپر دی نیشن