اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے فوجداری مقدمات میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دے دی۔ آئینی ترمیم آئندہ ہفتے منظوری کیلئے کابینہ میں پیش کی جائے گی۔ آئینی ترمیم منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ وزیر قانون نے اجلاس میں 6 سے زیادہ صفحات میں ترمیم پر بریفنگ دی۔ وزیر قانون فروغ نسیم نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں ایس ایچ او کیلئے گریجویشن کی ڈگری لازمی ہوگی۔ ایف آئی آر درج نہ ہونے پر ایس پی کو درخواست دی جاسکے گی۔ ایس پی درخواست پر عملدرآمد کا پابند ہوگا۔ مقدمات کا فیصلہ کرنا 9 ماہ میں لازمی ہوگا۔ اس عرصے میں مقدمات کا فیصلہ نہ ہونے پر متعلقہ ججز ہائی کورٹ کو جواب دہ ہونگے۔ نو ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ججز کے خلاف عدالت انضباطی کارروائی کرسکے گی۔ بے گناہی ثابت کرنے کیلئے آگ یا گرم کوئلوں پر چلنے جیسی روایات قابل سزا ہوں گی۔ عام جرائم کے مقدمات میں 5 سال تک کی سزا کیلئے پلی بارگین کی جاسکے گی۔ عام جرائم کی سزا 5 سال سے کم ہو کر 6 ماہ رہ جائے گی۔ قتل، زیادتی، دہشتگردی، غداری، سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوسکے گی۔ موبائل ویڈیوز، تصاویر، آواز کی ریکارڈنگ، ماڈرن ڈیوائسز کو بطور شہادت قبول کیا جاسکے گا۔ فزانزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جاسکے گی۔ امریکہ برطانیہ کی طرز پر آزاد پراسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قوانین میں تبدیلی سے ملک کے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔ آرڈیننس نہیں لا رہے۔ عام آدمی کا فائدہ ہوگا، اپوزیشن ساتھ دے۔ ایس ایچ او اور سب انسپکٹر گریجویٹس ہوں گے۔