عوامی آراء کی بنیاد پر سروے کرنے والے ایک ادارے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینئین کی طرف سے پاکستان کے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی کے بارے میں ایک سروے کیا گیا جس کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار تین سالہ کارکردگی کے لحاظ سے تمام وزرائے اعلیٰ سے آگے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان دوسرے، سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ تیسرے اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو چوتھے نمبر پر رہے۔ اسی طرح تعلیم و صحت کی سہولیات کی فراہمی ڈویلپمنٹ کے لحاظ سے بھی چاروں وزرائے اعلیٰ کو بالترتیب86، 80، 62 اور 58 فیصد رائے دہندگان نے مثبت کارکردگی کا حامل قرار دیا، دیگر سماجی شعبوں میں بھی کارکردگی کاتناسب اسی طرح رہا ۔ ماضی میں بھی مختلف اداروں کی جانب سے اسی قسم کے سروے کیے جاتے رہے ہیں۔ یہ سرویز کس حد تک قابلِ اعتبارہیں اس سے ہٹ کر بھی اگر دیکھا جائے تو عمومی طور پر کم و بیش یہی نتائج سامنے آئیں گے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت وفاق میں بھی ہے اور پنجاب میں بھی اسی جماعت کی حکومت ہے جو ملک کا سب سے بڑا اور اہم صوبہ ہے۔ اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کا راستہ بھی پنجاب ہی سے ہو کر گزرتا ہے اس لیے ہر دور کی حکومت کی طرح موجودہ حکومت کا فوکس بھی پنجاب ہی ہے سو اس پر خصوصی توجہ ہے چنانچہ کارکردگی کی شرح بھی لامحالہ طور پر دوسرے صوبوںکی نسبت پنجاب کی زیادہ ہے۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی قیادت میں پنجاب میں تعلیم ، صحت اور دیگر سماجی شعبوں میں قابلِ ذکر اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی کاموں میں بھی صوبے کے تمام شہروں کو یکساں مواقع مہیا کیے جارہے ہیں۔ بہت سے میگا پراجیکٹس تکمیل کے مراحل میں ہیں اور بہت سے پائپ لائن میں ہیں۔ ان تمام اقدامات اور خوبیوں کی بنیاد پر پہلے نمبر پر آنے کے باوجود پنجاب میں ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ مہنگائی ، بے روزگاری، ذخیرہ اندوزی ، صحت و صفائی اور امن و امان کی صورتحال اب بھی قابلِ رشک نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس ضمن میں مزید ٹھوس اور دوررس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ان کی پہلے نمبر والی پوزیشن برقرار رہ سکے اور عوام بھی اطمینان حاصل کر سکیں۔