الجھے راستے

Jan 20, 2022

ملا ہے مان کر شرطیں جو قرضہ
قیصدے اس کے گائے جا رہے ہیں
 یہ دعوی تھا کہ کم ہو گی گرانی
اسے لیکن بڑھائے جا رہے ہیں
غریبوں کی بدل پانی نہ قسمت
مگر مژدے سنائے جا رہے ہیں
حقائق کیا ہیں یا پھر کیا نہیں ہیں
غلافوں میں چھپائے جا رہے ہیں
ابھی تک تو ہے پیراہن پرانا
نیا پھر کیا بنائے جا رہے ہیں
نظر نہ بہتری آئی ابھی تک
مگر ڈھارس بندھائے جا رہے ہیں
پڑے ہیں جو سمندر پار ڈالر
نہ آئے ہیں نہ لائے جا رہے ہیں
وہی بھاشن کہ این آر دو نہ دیں گے
تواتر سے سنائے جا رہے ہیں
دفاتر میں رکے ہیں کام اکثر
جو سائل ہیں رلائے جا رہے ہیں 
نہیں کرتے ہیں ڈھنگ سے کا افسر
بظاہر ڈنگ ٹپائے جا رہے ہیں
ضیاء چکر پہ چکر دے کے بابو
مری فائل گھمائے جا رہے ہیں
(شرافت ضیاء )

مزیدخبریں