لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو سانحہ مری کی انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی اور 15افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیاگیا ہے۔ ان میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، سی پی او، اے سی مری اور دیگر افسر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ آفس میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات میں 15افسروں کو عہدوں سے ہٹا کرکارروائی کی جارہی ہے۔ کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد۔ اے سی مری معطل، سی پی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کرکے معطل کر دیا گیا۔ اے ایس پی مری کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات بھی وفاقی حکومت کے سپرد کردی گئی ہیں۔ سی ٹی او راولپنڈی، ڈی ایس پی ٹریفک، ایس ای ہائی ویز سرکل ٹو راولپنڈی، ایکسین ہائی وے راولپنڈی، ایکسین ہائی وے میکینکل راولپنڈی، ایس ڈی او ہائی وے میکینکل مری، ڈویژنل فارسٹ آفیسر مری، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر مری، انچارج مری ریسکیو 1122، ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے پنجاب کو بھی معطل کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف انضباطی کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مری میں ہونے والا سانحہ ہر لحاظ سے افسوسناک اور انتہائی تکلیف دہ ہے۔ کوئی ذی روح ایسا نہیں جس نے اس حادثے کی شدت کو محسوس نہ کیا ہو۔ ہم پوری قوم کے ساتھ سانحہ مری کے متاثرین کے دکھ میں شریک ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے جس کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں ہائی لیول انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے بڑی عرق ریزی سے پس پردہ حقائق کا جائزہ لیا اور سانحہ کی رپورٹ مرتب کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں حالات کا جائزہ لینے کیلئے خود بھی وہاں گیا تھا۔ قوم سے سانحہ کی شفاف انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔ میں نے جو وعدہ کیا پورا کیا۔ صوبائی وزیر قانون راجہ محمد بشارت اور ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور بھی اس موقع پر موجود تھے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ افسران واٹس ایپ پر چلتے رہے اور صورتحال کو سمجھ ہی نہ سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افسران نے صورتحال کوسنجیدہ لیا نہ کسی پلان پر عمل کیا جبکہ کئی افسران نے واٹس ایپ میسج بھی تاخیر سے دیکھے۔ رپورٹ میں کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر سب کو غفلت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سی پی او، سی ٹی او بھی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہے جبکہ محکمہ جنگلات اور ریسکیو 1122 کا مقامی آفس بھی ڈلیور نہ کرسکا اور ہائی وے محکمہ بھی ذمے داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔ پنجاب حکومت نے سانحہ مری رپورٹ پر کمشنر راولپنڈی سید گلزار حسین شاہ، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد علی اور سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی ساجد کیانی کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹا کر کے او ایس ڈی بنا دیا ہے۔ ان سب کو ایس اینڈ جی اے ڈی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ گریڈ 20 کے سیکرٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز نورالامین مینگل کو کمشنر راولپنڈی ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ گریڈ 18 کے فلائٹ لیفٹیننٹ (ر) طاہر فاروق کو ڈپٹی کمشنر راولپنڈی مقرر کر دیا گیا۔ریجنل پولیس افسر اشفاق احمد خان کو تاحکم ثانی سی پی او راولپنڈی کا اضافی چارج بھی دیدیا گیا۔ سی پی او ڈی آئی جی ساجد کیانی کو ایس اینڈ جی اے ڈی پنجاب رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔