لاہور (خصوصی نامہ نگار)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ہر سال لاکھو ں بچے نمونیااور اسہال سے مرجاتے ہیں مگر متعلقہ حکام اور حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ حکومت کے اپنے اعداد و شمار اس ضمن میں تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ نامناسب اقدامات کے باعث پاکستان میں بچوں کے بنیادی حقوق نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہزاروں بچے جنسی اور جسمانی ہراسانی اور تشد د کا نشانہ بنائے جاتے ہیں۔ اس کی روک تھام کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے۔ ملک میں آنے والے سیلاب کے باعث اس تعدادمیں اضافے کا خدشہ ہے۔ شرح خواندگی میں اضافے کرنے کے دعویداروں نے فیکٹریوں، کارخانوں،دکانوں اور گھروں میں کام کرنے والے معصوم بچوں کے تحفظ کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بچوں کے حقوق کیلئے ملک بھر میں ہزاروں این جی اوز کام تو کررہی ہیں مگر ان کی بحالی کیلئے حقیقی معنوں میں جدوجہد کرنے والی چند ایک ہی ہیں۔ معصوم بچوں کا استحصال کسی بھی صورت میں بھی قابل قبول نہیں ہے۔ حکومت کا کام محض قانون سازی نہیں بلکہ عملی اقدامات کرنا بھی اس کے بنیادی فرائض میں شامل ہیں۔