ااسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں کے ذریعے مارشل لا کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کردیا۔ پرویز مشرف کا ٹرائل ہوا اور سز اہوئی۔ اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار کمپلیکس میں سینئر وکیل و قانون دان حامد خان کی کتاب کمپیرٹیو کانسٹیٹیوشنل ریویو کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا آئین میں بہت سی ماورائے آئین شقیں شامل کی گئیں۔ عدلیہ ہمیشہ آئین کے تابع اور اس پر عملدرآمد کرتی رہی ہے، پاکستان میں عدلیہ نے تمام غیر عدالتی محرکات کو باہر اٹھا پھینکا ہے، عدلیہ نے طے کیا تھا کہ کسی آمر کو ملک چلانے کی توثیق نہیں دے گی، سپریم کورٹ نے فیر ٹرائل کا حق دینا ہمارے آئین کا سب اہم حصہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں فیئر ٹرائل کا ذکر کیاگیا۔ سپریم کورٹ کے 20 جولائی اور 31 جولائی 2009 کا فیصلہ بہت اہم ہے۔ یہ دونوں فیصلے تاریخی ہیں۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ بار کیس فیصلے کے ذریعے غیر آئینی فیصلوں کا راستہ بند کردیا۔ تمام اقدامات جو 3 نومبر کے بعد لئے گئے ان سب کو عدلیہ نے کالعدم قرار دیا۔ عدلیہ نے فیصلہ کیا کہ کوئی جج بھی غیر آئینی اقدام کو جائز قرار نہیں دے گا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے ذریعے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیا گیا۔ نتیجتاً اس وقت کے صدر پرویز مشرف ملٹری ڈکٹیٹر کا ٹرائل اور پھر سزا ہوئی۔ اگر چہ ہمارے پاس آئین ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اس پر عمل نہیں کرپائے۔ تقریب سے صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور حامد خان نے بھی خطاب کیا۔