لاہور (کامرس رپورٹر) سابق سینئر نائب صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجر اور صنعتوں کی 5 ہزار سے 50 ہزار تک کی ایل سیز جن کے مال پورٹس پر آئے ہوئے ہیں مگر ریلیز نہیں ہورہے۔ وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو فی الفور ریلیف فراہم کرے۔ سمال ٹریڈنگ سیکٹر کو ریلیف نہ ملا تو ملک کے سماجی اور معاشرتی حالات شدید خراب ہو جائیں گے۔ منی ایکسچینجر اور بینکوں کو فی الفور دانشمندانہ رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کو ریلیف دینا بنیادی اور اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ چھوٹی صنعتیں بند ہونے سے بے روزگاری اور غربت کا طوفان آجائے گا۔
شارٹ ٹرم مسئلہ حل کرکے انرجی پالیسی ، فوڈ سکیورٹی ، انڈسٹریل پالیسی بنائی جائے۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے ساتھ ایک چارٹر آف اکانومی بناکر اسے تمام چیمبرز کے ساتھ نافذ العمل کروایا جائے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے چارٹر آف اکانومی میں شارٹ ٹرم ، مڈ ٹرم ، لانگ ٹرم اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔ سینکڑوں ہزاروں کاروبار بند ہورہے ہیں جس سے غیریقینی شدید بڑھ جائے گی۔ چیمبر قیادت صنعتی تجارتی اور سیاسی حلقوں کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ صنعتوں کے اگر یہی حالات رہے تو ایک مہینے میں حالات بدترین نہج پر پہنچ جائیں گے۔ جو نہ کسی کے بس میں ہونگے اور نہ ہی پھر استحکام لانے کی کوئی راہ بن سکے گی۔ لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا صنعتی اور تجارتی شہر ہے لاہور کو اب جاگنا ہوگا۔ لاہور چیمبر ، صنعتی تجارتی ایسوسی ایشن کو اب فی الفور سخت اور موثر ترین لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ لاہور کی اور ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ملکی معاشی و صنعتی بحران کی اس بدترین صورتحال سے نکلنے کیلئے چیمبر قیادت سابق عہدیدران تاجر و صنعتی برادری کے نمائندگان کی مشاورت سے بحران کے خاتمے کیلئے مضبوط اور مربوط ترین جدوجہد کا آغاز کیا جائے۔