کراچی (کامرس رپورٹر) وزیر برائے انڈسٹریز اینڈ کوآپریٹیو سندھ جام اکرام اللہ دھاریجو نے سیکریٹری انڈسٹریز کو کورنگی صنعتی علاقے کے ترقیاتی کاموں کیلئے 1 ارب روپے کی سمری تیار کرنےکے احکامات جاری کر دئیے۔ کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ سائیٹ ایریا کی سڑکوں کی تعمیرات کیلئے وفاقی حکومت سے 5 ارب روپے جبکہ صوبائی حکومت سے 2.5 ارب روپے منظور کرائے۔ اسی طرز پر کورنگی صنعتی علاقے کیلئے فنڈ فراہم کیا جائیگا۔مہران ٹا¶ن کا مسئلہ کابینہ میں اٹھایا جائے گا۔ اس موقع پرکاٹی کے صدر فراز الرحمان، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، سابق صدور زاہد سعید، مسعود نقی، دانش خان، شیخ عمر ریحان، گلزار فیروز، سلیم الزماں، جوہر قندھاری، فرخ مظہر، وزیر اعلیٰ کے مشیر فراز عابد لاکھانی، سیکریٹری انڈسٹریز عبد الرشید سولنگی، سندھ اسمال انڈسٹریز کے ایم ڈی شاہد علی شاہ سمیت کاٹی کے ممبران اور اعلی افسران موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کاٹی کیلئے ایمبولینس اور ونچنگ مشینوں کی دستیابی کیلئے وزیر اعلی سندھ سے درخواست کریں گے۔ سندھ حکومت صنعتکاری کو فروغ دینا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے سندھ کو آئینی حق کے مطابق گیس نہیں دی جارہی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے صنعتکاروں کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی ہدایت کی تھی۔ جام اکرام دھاریجو نے کہا کہ کائیٹ لمیٹڈ کو مزید فنڈز کی فراہمی، ای ڈی ایف کیلئے باہمی مشاورت کی جائے گی۔ شہر میں مزید انڈسٹریل زون قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت سندھ نے حال ہی میں ناردرن بائی پاس پر 2ہزار ایکٹر پر انڈسٹریل زون قائم کیا ہے، اسی طرز پر شہر بھر میں مزید زون قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر فراز عابد لاکھانی نے کہا کہ سندھ حکومت صنعتکاری کے فروغ،کاروبار میں آسانی اور درآمدات پر انحصار ختم کرنے کیلئے پر عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات موقع فراہم کر رہے ہیں کہ خام مال درآمد کرنے کے بجائے مقامی سطح پر تیار کریں۔کاٹی سمیت تمام صنعتی علاقوں کے نمائندوں کو لے کر ایک کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دینا چاہتے ہیں جس کا مقصد کاروبار میں حائل رکاوٹوں کو باہمی مشاورت سے دور کرنا ہوگا، اس سلسلے میں کاٹی کی تجاویز بھی درکار ہیں۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ اس وقت انڈسٹری تاریخ کے سخت ترین حالات کا سامنا کر رہی ہے، معاشی بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ پورٹ پر مال پھنسا ہے جس سے صنعتیں تباہ اور بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ زرمبادلہ بچانے کیلئے ایل سی جاری نہ کرنا اورپورٹ پر مال کلیئر نہ کرنے سے ڈیمریج اور ڈیٹینشن کی مد میں لاکھوں ڈالر کے جرمانے عائد ہوچکے ہیں جو مال سے زائد قیمت کے ہو چکے ہیں۔ اس اقدام سے زرمبادلہ کی بچت کے بجائے جرمانے کے طور پر دوگنی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ فرا زالرحمان نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک کی ایکسپورٹ کا 51 فیصد حصہ رکھنے والے کورنگی صنعتی علاقے پر ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف) کی مد میں کوئی رقم خرچ نہیں کی جاتی جبکہ پاکستان کے سرفہرست ایکسپورٹرز کورنگی صنعتی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ فراز الرحمان نے کہا کہ مہران ٹا¶ن کو انڈسٹری کا درجہ دلایا جائے کیونکہ کاٹیج انڈسٹری کے بغیر معیشت چلانا ناممکن ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ فائر اسٹیشن کیلئے ایمبولینس اور سیوریج کے نظام کوبحال کرنے کیلئے کاٹی کیلئے مختص وینچنگ مشینیں درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے پیداواری لاگت بہت بڑھ گئی ہے، اس پر حکومت کی جانب سے پیٹرول پر مزید 50 روپے لیٹر کی لیوی کا بوجھ صنعتیں برداشت نہیں کر سکیں گی۔ صدر کاٹی نے کہا کہ کائیٹ لمیٹڈ نے حکومت سے 1 ارب روپے کا فنڈ حاصل کرکے کورنگی صنعتی علاقے پر خرچ کئے جس سے علاقے کا انفرااسٹرکچر بہت بہتر ہوا۔ ترقیاتی کاموں کیلئے مزید فنڈز درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے سامنے گیس کی غیر منصفانہ تقسیم کا مسئلہ اٹھانےمیں صنعتکاروں کے ساتھ تعاون کیاجائے، سندھ کو آئینی حق کے مطابق گیس دستیاب نہیں۔ تقریب سے کاٹی کے سابق صدور مسعود نقی، زاہد سعید اور شیخ عمر ریحان نے بھی خطاب کیا۔