اسلام آباد(آئی این پی) آٹوموبائل سیکٹر میں مسابقت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے پروٹیکشنسٹ پالیسی ختم کرنے کا مطالبہ، پاکستان کو اپنی صنعتی اور اقتصادی پالیسیوں پر مکمل نظر ثانی کرنے کی ضرورت ، مقامی طور پر صرف 10فیصدویلیو ایڈیشن کافی نہیں، ویلیو ایڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے صارفین ناقص معیار کی کاریں چلانے پر مجبور،ایل سی کھولنے پر پابندی کی وجہ سے آٹوموبائل پروڈکشن یونٹس بند ہونیکا خدشہ۔ ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ آٹوموبائل سیکٹر میں مسابقت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے پروٹیکشنسٹ پالیسی ختم کرے۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور آزاد اقتصادی مشاورتی گروپ کے رکن ڈاکٹر علی حسنین نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان کو اپنی صنعتی اور اقتصادی پالیسیوں پر مکمل نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ برآمدات کو فروغ دینے کے بجائے درآمدی متبادل پر کئی دہائیوں کا مستقل انحصار پچھلی تین دہائیوں کے دوران بار بار ادائیگی کے توازن کے بحران کا باعث بنا ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی برآمدات پر مبنی نظم و نسق کے لیے بالآخر کمپلیلیٹی ناکڈ ڈان یونٹس کو اسمبل کرنے سے ہٹ کر کمپلیلیٹی بلٹ اپ کاریں درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی۔ آٹوموبائل سیکٹر میں ملکی ہم منصبوں کے ساتھ بہترین کوششوں کے باوجود ملک گاڑیوں کے زیادہ تر پارٹس کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہے اور صرف مقامی طور پر کاروں کو اسمبل کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر صرف 10فیصدویلیو ایڈیشن کافی نہیں ہے۔ یہ بھی کہا کہ ویلیو ایڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے صارفین ناقص معیار کی کاریں چلانے پر مجبور ہیں۔ ۔ انہوں نے آٹوموبائل کی پیداوار میں مسابقت اور کارکردگی پیدا کرنے کے لیے تحفظ پسند پالیسیوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خراب معیار کا مطلب صارفین کا برا تجربہ، مرمت پر زیادہ اخراجات اور بیرون ملک اسمبل ہونے والے سی بی یویونٹس کے مقابلے میں زیادہ آلودگی ہے۔ ایل سی کھولنے پر پابندی کی وجہ سے آٹوموبائل پروڈکشن یونٹس کو بند کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر محقق نے کہا کہ ادائیگی کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے من مانی انتظامی اقدامات ناقص طریقہ تھے۔