مونس الٰہی کی اہلیہ کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کیخلاف کیس،لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ جمعہ تک ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں رہنما مسلم لیگ ق مونس الٰہی کی اہلیہ کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شہرام سرور چودھری نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صرف انکوائری کی بنیاد پر کسی شہری کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے؟منی لانڈرنگ کا ایک کیس تو ہائیکورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ یہ کیس منی لانڈرنگ نہیں اس سے مختلف ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ پی این آئی ایل سمیت اور کتنی کیٹگریز ہیں جس کے تحت نام ڈالا جاتا ہے؟ عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے مکالمہ کیا کہ یہ سارا معاملہ سیاسی نوعیت کا ہے،کیا آپ لوگوں نے نوکری کرنی ہے یا الیکشن لڑنا ہے ؟ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ہم نے درخواست گزار کو بلایا تھا کہ آٹھ سوالوں کے جواب دے دیں ۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے ریمارکس دئیے کہ آپ انکوائری کریں،انکوائری پر کوئی حکم امتناع تو نہیں ہے،عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے مکالمہ کیا کہ یہ پوسٹنگز زیادہ دیر تک نہیں چلتیں،آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے کو کہیں کہ وہ پیش ہوں اور لسٹ لیکر آئیں۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے نے اپنے جواب میں ممکنات کا ذکر کیا ہے،اپنی طرف سے آپ ڈائریکٹر ہو،کاپی پیسٹ کرتے ہو،عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے دوبارہ مکالمہ کیا کہ کیسے آپ اس پوسٹ پر لگے ہوئے ہو؟ جسٹس شہرام سرور چودھری نے قرار دیا کہ یہ چاہتا ہے ہائیکورٹ سے سیدھا اپنے گھر جائے،ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو شاید اپنے کیریئر کا خیال نہیں،ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت میں جھوٹ بولا ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں،جسٹس شہرام سرور چودھری نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ سماعت پر آپکی معافی کو دیکھیں گے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی،لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ جمعہ تک ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی۔