اپنے مجازی خدا کو مقےد کےجئے.... 


 بیویاں شوہر کے لےے سجنے سنورنے کو تیار ہی نہیں، شوہر جیسے ہی گھر میں داخل ہوتا ہے بعض بیویاں گرد سے اٹا ہوا چہرا، فربہ جسم، ادرک لہسن کی بدبو سے لبریز لباس،خشکی بھرے بال لےے دن بھر روزی روٹی کی ڈور دھوپ کرنے والے نامدار شوہر کے گھر آنے سے تھوڑی دیر قبل ہی سر پر پٹی باندھ کر اکتاہٹ بھرے لہجے میں نہ آو دیکھتی ہیں نہ تاو اور کہنا شروع کر دیتی ہیں کہ آج ہنڈیا جل گئی ہے، ہائے میرا سر درد سے پھٹا جا رہا ہے، چھوٹے نے آج قینچی سے بال کاٹ لیے ہیں.... یعنی دن بھر کی گھسی پٹی باتیں اس بیچارے کے لیے چن چن کر سینت سینت کر رکھی ہوتی ہیں۔ گھر میں شوہر نے پہلا قدم ہی رکھا تو مردانہ آواز میں جھٹ سے کہہ دیا ارے.... فلاں چیز لانا بھول گئے ہونگے، معلوم ہے مجھے، آپ سے ایک کام ڈھنگ سے نہیں ہوتا وغیرہ وغیرہ....!!!
 یہی وہ خطرناک پوائنٹ ہے جہاں شوہر آہستہ آہستہ بیوی سے دور ہونا شروع ہوجاتا ہے، طمانیت اور خوشگوار لمحات کے لیے پھر اسے بیوی سے زیادہ موبائل، ٹیلیوژن اور دوستوں میں دلچسپی بڑھنے لگتی ہے، ایمان اور دل میں خدا کا ڈر ہوتا ہے تو نفس پر قابو کےے رکھتا ہے اور بے راہ روی کا شکار نہیں ہوتا۔ اور کہیں ذرا ایمان کمزور، خوفِ خدا کم ہو تو اخلاقیات کے دائرے کو عبور کرتے ہوئے باہر خواتین سے تعلق بنا بیٹھتا ہے....
 ہر شخص اپنی بیوی کو جوان، تر و تازہ اور خوبصورت دیکھنا چاہتا ہے، ہر شخص چاہتا ہے کہ اسکی بیوی رومانوی انداز میں گفتگو کرے، لیکن امور خانہ میں مشغول خواتین کی جانب سے جواب ملتا ہے کہ بچوں کے بعد یہ سب نہیں ہوتا، بچے کون سنبھالے گا، گھر کے کام کاج کون کرے گا، ان تمام معاملات میں ہماری تو مت ہی بج جاتی ہے۔ ملازمہ لا دو تاکہ ہمیں ہار سنگار کا موقع مل سکے اور پھر اس کا نتیجہ کچھ یوں نکلتا ہے کہ شوہر موبائل کی گلیمرس سے بھرپور دنیا میں گم ہو جاتے ہیں،ٹک ٹاکرز کی دل لبھاتی اداوں پر فدا ہو جاتے ہیں۔ دوستوں کے ساتھ پارٹی میں مصروف رہتے ہیں، آفس کام سے دھیان ہی نہیں ہٹتا،یہ سوچ کر گھر دیر سے آتے ہیں کہ بور ہونگے.... بھئی سچی بات ہے کہ جب بیوی کے اندر سے شکور بھائی یا لبھا قصائی والی فیلنگز آئےں گی تو شوہر نے موبائل اور ٹیلیوژن کو ہی ترجیح دینی ہے، دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں وقت گزارنا ہے، ایسا کیسے ممکن ہے کہ سجی سنوری بیوی سے منہ موڑ کر شوہر موبائل میں گھسا رہے۔ 
 پاکستانی خواتین سے خاص التماس ہے کہ یہ نہ سوچیں کہ روپیہ پیسہ ہوگا تو سجا جائے گا۔ کفایت شعاری کو مدنظر رکھتے ہوئے عورت اپنے کمرے کا ماحول شوہر کے لیے رومانوی بنا کر رکھے ، شوہر سے گفتگو کے دوران آواز میں نرمی اپنائے رکھے تو شوہر دوستوں میں جانا تو دور بلکہ اپنے آفس سے جلدی چھٹی لے آئے گا....
 خواتین کو چاہیے کہ اپنے'' بیٹر ہاف'' کے لیے فیشن کے لحاظ سے اپ ٹو ڈیٹ رہا کریں تاکہ شوہر کا اپنی بیوی سے دل لگا رہے، وہ گرل فرینڈ یا ناجائز تعلقات کی جانب نہ جائے۔ قارئین! اب ساری کی ساری ہدایت کاریاں خواتین کے لیے ہی نہیں ہیں۔ زندگی کا پہیہ کامیابی سے چلانے کے لیے مرد حضرات کو بھی تگ و دو کرنی ہوگی۔ حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ بعض جگہ مردوں میں بھی یہ خامیاں ہیں۔ گھر جائیں تو تھوڑا بہت اپنے آپ کو چست و ایکٹو رکھیں، چہرے پر مسکراہٹ رکھیں کیونکہ گھر کا سربراہ گھر کا بادشاہ ہوتا ہے اگر بادشاہ ہی مایوس کن منہ بنا کر گھر میں داخل ہوگا تو اہل خانہ پر خوشگوار اثر نہیں پڑے گا۔ بالوں میں کنگھی اور ہلکی خوشبو کا استعمال بے حد ضروری ہے، ایسا نا ہو کہ باہر سے پسینے میں بھرا آئے اور بدبو سے آس پاس ماحول خراب کردے، بیئرڈ ہے تو میںٹین کرکے رکھے، کلین شیو ہے چہرا گرد و پسینے سے صاف رکھے، مطلب بیوی کو بھی اپنا شوہر جوان، خوبصورت، ترو تازہ اور ایکٹو اچھا لگتا ہے....
 مندرجہ بالا بحث کا لب لباب یہ ہے کہ میاں بیوی کی زندگی میں دونوں کا ایک دوسرے کے لےے سجنا سنورنا، ایک دوسرے کے لےے تیار ہونا، بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اس سے محبت بڑھتی ہے، بیزاریت دور بھاگتی ہے، گھر کا ماحول خوبصورت رہتا ہے....
 بیوی کے معاملات اس لےے زیادہ بیان کیے کہ اکثر و بیشتر بیویاں بچوں اور گھر کے کاموں میں اتنا مصروف ہوجاتی ہیں کہ شوہر کے لےے سجنے اور سنورنے کے لےے وقت نہیں نکال پاتی جس سے شوہر آہستہ آہستہ بیوی سے دور ہونے لگتا ہے جب دور ہونے لگتا ہے تو ےقےنا چپقلش ہی اس گھر کا رخ کر لیتی ہے۔ اب یہ آپ پر ہے کہ اپنے گھر کو مسائلستان بنانا ہے یا کہ گلستان....؟ ازدواجی زندگی گلزار بنانی ہے یا بیزار۔

       

ای پیپر دی نیشن