اداروں کیخلاف بغاوت پراکسانے کے کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہباز گل کیخلاف فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر کردی۔
اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا کی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما شہبازگل پراداروں کیخلاف بغاوت پراکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ملزمان کے وکیل برہان معظم، شہریارخان ، علی بخاری ، پی ایف یوجے کے صدرافضل بٹ اور دیگر صحافتی برادری کچہری میں موجود تھے۔جونیئر پراسکیوٹر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پراسیکوٹر رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، پراسیکیوٹر رضوان عباسی آدھےگھنٹے تک عدالت پہنچ جائیں گے۔ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمادیوسف عدالت میں موجود ہیں اورشہبازگِل گاڑی میں موجود ہیں۔عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کارروائی آگے بڑھانے سے نہیں روکا، ملزمان کے وکیل نے کہاکہ اسپیشل پراسیکیوٹر کی کیس میں نامزدگی کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہواہے. ہائیکورٹ نےکہا اگلے ہفتے فیصلہ کریں گے۔جونیئروکیل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسٹے نہیں ہوا، نہ ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا، اسپیشل پراسیکیوٹر کوکیس کو اسسٹنٹ کرنے دیاجائے۔وکیل برہان معظم نے عدالت کو بتایا کہ شہبازگِل مریض ہیں، ڈاکٹر کی ایڈوائزری کے بغیر عدالت پہنچے ہیں. شہبازگِل کی رپورٹ میں لکھاہےکہ شہبازگِل ایڈوائزری کے بغیر ہسپتال سے جارہےہیں.شہبازگِل کے خلاف ایک اور مقدمہ درج ہوا .لیکن ہمیں مقدمہ کا نہیں بتایاجارہا۔شہبازگِل کے وکیل برہان معظم نے لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ عدالت میں جمع کروایا اور بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے منگل تک تمام ریکارڈطلب کرلیا ہے.لاہور ہائیکورٹ نے شہباز گل کی حفاظتی ضمانت منظور کی ہے۔وکیل برہان معظم نے استدعا کی کہ شہبازگِل کی حاضری ضرور لیں لیکن آن لائن کےذریعےحاضری لیں. شہبازگِل گاڑی میں موجود ہیں، بری حالت ہے، آکسیجن ماسک لگایاہواہے،شہباز گل کو تھریٹ ہے یہ انڈر ٹرائل ہیں اور ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ شہباز گل اسپتال میں ہوتا آئندہ اس کی حاضری آن لائن رکھی جائے. شہبازگِل کو عدالت میں ذاتی حاضری سے استثنی دیا جائے۔دوران سماعت جج طاہرعباس نے ریمارکس دیے کہ جب تک فرد جرم عائد نہیں ہوتی حاضری سے استثنی نہیں دیا جا سکتا. شہبازگِل کو فردجرم عائد کرنے کے لیے عدالت نے طلب کیاہے، جب بھی فردِ جرم عائد کرنے کی بات آئے تو شہبازگِل کی طرف سے درخواست آجاتی ہے۔شہباز گل کے وکیل نےعدالت سے استدعا کی کہ فردجرم عائد ہونے سے پہلے عدالت میں دلائل دینا میرا حق ہے، ہمیں ایسی یو ایس بی دی گئی جو خراب ہے.جس پر جج طاہر عباس کا کہنا تھا کہ سرکاری چیزیں توایسی ہی ہوتی ہیں۔شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوشن ہمیں وہ یو ایس بی دے جس کی فورینسک ہوچکی ہو،یو ایس بی ایسی ہو فورینسک سےلاک ہو، جس میں کوئی ایڈیٹنگ نہ ہو سکے، شہبازگِل چاہتےہیں کہ اپنا مکمل دفاع کریں، ان پر الزامات انہیں بتائے جائیں، شہبازگِل کی زندگی موت کا معاملہ ہے۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ نےعدالت سے استدعا کی کہ صحافتی تاریخ میں پہلی بار کسی ڈائریکٹر نیوز پر فرد جرم عائد ہوگی، صحافیوں پر مبنی ایک کمیٹی بنا لی جائے اور عماد یوسف کے حوالے سے پوچھا جائے، پراسیکوٹر رضوان عباسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی کارروائیوں میں تنظیموں کے بننے کی استدعا کا کوئی تعلق نہیں۔جج ناصرعباس نے ریمارکس دیئے کہ اوپن کورٹ کی سماعت ہے، ہر کوئی سماعت سن سکتاہے، صحافی برادری کی جانب سے گذارشات کی گئیں جو عدالت نے سن لیں، جس پر پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ پولیس کو ہماری تحفظات سننی چاہیےتھیں۔شہبازگِل کے وکیل کی جانب سےفورینسک شدہ یو ایس بی اور تصدیق شدہ کاپیاں مہیا کرنے کی استدعا کی گئی۔ بعد ازاں عدالت نے شہباز گل پر فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر کرتے ہوئے 2 فروری کی تاریخ مقررکردی۔
اس سے قبل لاہورہائی کورٹ نے رہنما پی ٹی آئی شہباز گل کی حفاظتی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔