حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ سب سے پہلا بچہ جو دار السلام میں پیدا ہوا وہ حضرت عبد اللہ بن زبیر ہیں ۔ انہیں حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں لایا گیا تو حضور نبی کریم ﷺ نے ایک کھجور لے کر چبائی اور اسے حضرت عبد اللہ کے منہ میں رکھ دیا ۔ پس جو با برکت چیز حضرت عبد اللہ کے پیٹ میں سب سے پہلے گئی وہ حضور نبی کریم ﷺ کا مبارک لعاب دہن تھا ۔ (بخاری شریف)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ مریض کے لیے فرمایا کرتے تھے : اللہ تعالی کے نام سے شفاء طلب کر رہا ہو ں ، ہماری زمین کی مٹی (یعنی شہر مدینہ کی مٹی کی برکت سے) اور ہم میں سے بعض کے ( یعنی خود میرے ہی) لعاب دہن کی برکت سے اللہ تعالی کے حکم سے ہمارے مریض کو شفا مل جاتی ہے ۔ (متفق علیہ)
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ تعالی سے روایت ہے یہ وہی بزرگ ہیں کہ جب یہ بچے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے کنویں کے پانی سے ان کے چہرے پر کلی فرمائی تھی اور عروہ نے حضرت مسوربن مخرمہ رضی اللہ تعالی عنہ اور دوسروں سے روایت کی جن میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی تصدیق کرتا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ جب وضو فرماتے تو قریب ہوتا کہ لوگ برکت کے حصول کے لیے اس وضو کے پانی پر آپس میں لڑ پڑیں ۔
حضرت یزید بن ابی عبید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ کی پنڈلی پر زخم کا ایک نشان دیکھا تو دریافت کیا اے ابو مسلم یہ نشان کیسا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : یہ زخم مجھے غزوہ خیبر میں لگا تھا ۔ لوگ کہنے لگے سلمہ زخمی ہو گئے تو میں حضور ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو گیا ۔ آپ ﷺ نے اس پر تین مرتبہ پھونک مار کر دم کیا ، چنانچہ اس کے بعد مجھے آج تک اس ٹانگ میں کبھی تکلیف محسوس نہیں ہوئی ۔(بخاری)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ اپنی والدہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺجب ان کے گھر تشریف لاتے تو وہاں قیلولہ فرماتے تھے ۔ وہ آپ ﷺ کے لیے چمڑے کا گدا بچھا دیتی تھیں ۔آپ ﷺ کو جب پسینہ مبارک آتا تو وہ آپ ﷺ کے پسینہ مبارک کو جمع کر کے خوشبو والی بوتل میں ڈال لیتیں ۔آپ ﷺ نے پوچھا اے ام سلیم یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ﷺ یہ آپ کا پسینہ مبارک اسے میں خوشبو میں ملا دیتی ہوں تا کہ خوشبو بھی زیادہ آئے اور برکت بھی ہو ۔ (امام مسلم)