نکاح عدت میں ہوا تو بعد میں ریگولرائز ہو جاتا ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

Jan 20, 2024

 اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور بشری بی بی کی عدت کے دوران نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے خاور مانیکا کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کردیا۔چیف جسٹس اسلام آباد باد ہائی کورٹ عامر فاروق کیس کی سماعت کی۔دور ان سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ ساری ڈسٹرکٹ جوڈیشری اڈیالہ جیل میں موجود ہے، انہوں نے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ گواہوں کے بیان ریکارڈ کرانے کو روک دیتے ہیں کیس بتائیں ہے کیا؟وکیل بانی پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ عدت کی مدت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فرض کریں کہ اس سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود نہ ہو، قانون کے مطابق تو نکاح اگر عدت میں ہوا تو وہ بعد میں ریگولرائز ہو جاتا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال اٹھایا کہ اگر نکاح باقاعدہ بھی نہیں ہوتا تو اس میں جرم کیا ہے؟ آپ نے اس درخواست میں کیا چیلنج کیا ہے؟سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو جاری سمن چیلنج کیے ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر عدت کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے ؟ جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ عمومی طور پر 90 روز دورانیہ ہوتا ہے لیکن تقی عثمانی صاحب نے اس میں وضاحت کی ہے۔وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ ان کے بیان کو بھی مان لیا جائے تو 48 دنوں کے بعد نکاح ہوا، اس ججمنٹ کے ہوتے ہوئے کمپلینٹ سرے سے بنتی ہی نہیں۔اسٹیٹ کونسل زوہیب گوندل نے بتایا کہ اس میں راجا رضوان عباسی صاحب وکیل ہیں، وہ آجائیں پھر ان کو سن لیا جائے، تب تک اسٹے نہ دیا جائے۔عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ انہوں نے اپنا کیس بیان کیا ہے آپ اپنا فتوی لے آئیں دیکھ لیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور بشری بی بی کی عدت کے دوران نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے خاور مانیکا کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

مزیدخبریں