اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کی جانب سے ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے جمعہ کو ایران کے وزیر خارجہ امیرعبداللہیان سے بات کی اور پاکستان کی ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سکیورٹی سے متعلق معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان کے مابین ٹیلفونک رابطہ ہوا جس میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ترک ہم منصب کو پاکستان کے تناظر اور حالیہ پیشرفت سے آگاہ کیا۔ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ آپریشن مرگ بر سرمچار کا مقصد ایران کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانا تھا،پاکستان کسی قسم کی کشیدگی میں کوئی دلچسپی یا اس کی خواہش نہیں رکھتا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق پاک ایران وزرائے خارجہ کی فون پر مثبت بات چیت ہوئی ۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔علاوہ ازیں جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں قومی سلامتی کے امور پر غور کیا گیا۔فورم نے صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا اور پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور غیر قانونی خلاف ورزی کے جواب میں افواج پاکستان کے پیشہ وارانہ، متعین اور متناسب ردعمل کو سراہا۔ اجلاس کے دوران شرکا کو پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ صورتحال اور خطے میں مجموعی سکیورٹی صورتحال پر اس کے اثرات کے حوالے سے سیاسی اور سفارتی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ فورم نے آپریشن مرگ بر سرمچار کا بھی جائزہ لیا جسے ایران کے اندر حکومتی عملداری سے باہر مقامات پر مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔ سرحدوں کی تازہ ترین صورتحال اور قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کے لئے ضروری مکمل تیاریوں کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔ فورم نے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے اور کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے اسے مجروح کرنے کی کوشش کا ریاست کی طرف سے پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔فورم نے اس بات کا اظہار کیا کہ ایران ایک ہمسایہ اور برادر مسلم ملک ہونے کے ناطے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ متعدد مواصلاتی ذرائع کو علاقائی امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لئے باہمی طور پر استعمال کیا جانا چاہئے۔اجلاس نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ ہر قسم کی دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ فورم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی اس لعنت سے کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ اچھی ہمسائیگی کے تعلقات کے عالمی اصولوں کے مطابق دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے معمولی مسائل پر قابو پا سکیں گے اور اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔ اجلاس میں نگران وزرائے دفاع، خارجہ امور، خزانہ اور اطلاعات، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ائیر سٹاف کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ دوسری طرف ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے ایران کیساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کی منظوری دیدی، سفیروں کے تبادلے کا بھی فیسلہ کیا گیا ، تاہم ابھی حتمی تاریخ کا اعلان میں کیا گیا۔ جبکہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزارت خارجہ نے نگران وفاقی کابینہ کو 16 جنوری 2024 کو پاکستان پر ایرانی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حملے کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے افواج پاکستان کی اعلی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی جس نے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا جواب دیا اور اس سلسلے میں پوری حکومتی مشینری نے متحد ہو کر کام کیا۔وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور وہ تمام ممالک بالخصوص اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں اور ان کے درمیان تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات ہیں جن میں احترام اور محبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لئے اقدامات کریں جو 16 جنوری 2024 سے پہلے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کی جانب سے تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔
تناؤ ختم کرینگے، پاکستان، ایران: تعلقات بحالی دونوں ملکوںکے مفاد میں، نگران وزیراعظم
Jan 20, 2024