سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے اتفاق کیا ہے کہ نواز شریف کم باہر آ رہے ہیں، میں مانتا ہوں کہ انتخابی مہم شروع ہونے سے ایک ماہ پہلے پارٹی منشور ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہئے تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے حافظ آباد میں اچھا جلسہ کیا ہے اور 28 جنوری کو سیالکوٹ میں جلسہ سے خطاب کریں گے۔ یہ میرا حلقہ ہے۔ نواز شریف کے باہر نہ نکلنے سے متعلق تحفظات چند روز میں دور ہو جائیں گے۔ پنجاب میں سخت سردی پڑ رہی ہے، بے تحاشا دھند ہے جس کی وجہ سے کچھ مشکلات ہیں۔ سردی بھی ایک وجہ ہے۔ انتخابی مہم ویسے نہیں چل رہی جیسے پہلے چلتی تھی۔ 2018ء میں میرا مقابلہ اس وقت کی اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ تھا۔ میرے مخالفین الزامات لگانے کے سوا اور کچھ نہیں کر رہے۔ مخالفین پی ٹی آئی کا جذباتی کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے الزامات لگانے پر مخالفین کو نوٹس بھیجا ہوا ہے۔ میں نے جسٹس اطہر من اللہ سے بھی کہا ہے کہ الزامات سے متعلق انکوائری کروا لیں۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے پی ٹی آئی کا تاثر ضرور بنا ہے مگر یہ حقیقت نہیں۔ 2013ء سے 2017ء اور 2018ء سے 2022ء کا الیکشن میں تقابل ہوگا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان اپنے لیڈر سے مایوس ہو گئے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا ہے کہ چند لوگوں کی خواہش پر نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کر کے ایک ایسے اناڑی شخص کو ملک کی حکومت دے دی گئی جس نے سوائے محرومیوں کو ملک و قوم کو کچھ نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر و سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) خواجہ محمد آصف امیدوار حلقہ این اے 71 نے محلہ پاک پورہ،واٹر ورکس میں کارنر میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیںچوہدری فیصل اکرام امیدوار پی پی حلقہ 46،مہر محمد اکرم، رانا وحید گڈو، حسن اکبر، چاند گجر، عمر انور بھلی، وارث گجر نے بھی خطاب کیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ سیالکوٹ میں جتنے بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کروائے ہیں، پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کے دوران سیالکوٹ میں ترقیاتی کام تو دور ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 16 ماہ کی حکومت ملی جس دوران ہم نے شہر کی تمام سڑکیں نئی بنادیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں خواتین کیلئے پہلی یونیورسٹی، خواجہ صفدر میڈیکل کالج اور دیگر ترقیاتی میگا پراجیکٹ بھی مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں بنائے گئے۔انہوں نے کہا کہ شہر میں میرے حریفوں نے مجھے 6 ماہ کیلئے قید کروایا بے بنیاد مقدمات بنائے گئے لیکن ایک الزام بھی ثابت نہ کر سکے، اس کے بعد پھر ان لوگوں نے ایک ڈرامہ رچایا اور جس واقعہ کا یہ ذکر کرتے ہیں وہ ہوا ہی نہیں بلکہ بنایا گیا ہے تاکہ ہمدردی کے چند ووٹ حاصل کر سکیں۔سیالکوٹ میں خود الیکشن کیوں نہیں لڑ رہے ان پرکون سی کوئی پابندی ہے، ان لوگوں نے فقط ہمدردی کے ووٹ اکٹھے کرنے کیلئے اپنی خواتین کو میدان میں اتار دیا ہے لیکن میں اپنے بزرگوں، بہنوں، بیٹیوں اور مائوں کو خبردار کرتا ہوں کہ ان نوسربازوں سے بچیں کیونکہ ان کے پاس سوائے نوسربازی کے اور کچھ بھی نہیں۔