دو ہزار چودہ تک ملک میں سکیورٹی کی تمام ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کرنا چاہتے ہیں ۔ صدرحامد کرزئی، صرف فوجی آپریشن افغانستان کے تمام مسائل کا حل نہیں ۔ شاہ محمود قریشی

صدر حامد کرزئی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ افغان حکومت ملک کے چند حصوں کی سکیورٹی کا کنٹرول اس سال کے آخر میں سنبھال لے گی جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ دو ہزار چودہ تک ان کا ملک اپنی سکیورٹی کا خود ذمہ دار ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک کو چاہیے کہ افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت پر زور دیں ۔ انہوں نے پاک افغان ٹرانزٹ معاہدے کو خوش آئند قراردیا ۔  کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ افغان سکیورٹی فورسزکو مضبوط کرنےکے لیے امداد جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کانفرنس کو تاریخی قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے افغان پالیسی کی کمزوریوں اور کامیابیوں کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے مسائل صرف فوجی آپریشن سے حل نہیں کیے جا سکتے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔  اس موقعے پربھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کا دارومدار ہمسایہ ممالک پرہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں تاہم دہشت گردوں سے مذاکرات کے معاملے پر ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے خطاب میں افغانستان میں قیام امن کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کو سراہا ۔ کابل میں جاری عالمی کانفرنس کے دوران افغانستان میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کےلیےفنڈز کی فراہمی اورامن و امان کے قیام کےلیے لائحہ عمل کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ کانفرنس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ مختلف ممالک کی جانب سے افغانستان کو تیرہ ارب ڈالر امداد فراہم کیے جانے کی امید ہے۔  اس کانفرنس میں ستر ممالک کے نمائندے شریک ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن