چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آرمی کے ریٹائرڈ کرنل محمد اکرم کی جانب سے دائردرخواست کی ابتدائی سماعت کی۔ درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سزاپانے والے افراد کوسزا سنانے کی وجوہات نہیں بتائی جاتیں، جس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ شفاف ٹرائل ملزمان کا بنیادی حق ہے۔ عدالت عظمی نے درخواست باضابطہ سماعت کے لیے منظورکرتےہوئے وزارت دفاع اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردئے ہیں جبکہ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کوہدایت کی ہے کہ وہ متعلقہ آرمی ایکٹ پرعدالت کی قانونی معاونت کریں۔درخواست کی باضابطہ سماعت ستائیس جولائی سے کی جائے گی۔