پہلے غیرت ہمیں بھی آتی تھی
اب کسی بات پر نہیں آتی
ارضِ کشمیر کی نہ بات کرو
وہ تو ملتی نظر نہیں آتی
جب تک ابلیس سے محبت ہے
رحمتِ حق ادھر نہیں آتی
ہم تو اخبار روز پڑھتے ہیں
کوئی اچھی خبرنہیں آتی
ہر نگر میں ہی کیوں اندھیرا ہے
کیا ادھر اب سحر نہیں آتی
اب ضرور آئے گا عذاب کوئی
قوم اگر راہ پر نہیں آتی
ہم نے دشمن بلا لئے گھر پر
اب تو راحت ادھر نہیں آتی
ارشدِ زار کا نہ عالم پُوچھ
نیند اُسے رات بھر نہیں آتی