گیارہ مئی کے انتخابات میں عوامی بھرپور تائید و حمایت کے نتیجہ میں برسراقتدار آنیوالی مسلم لیگ ن کی حکومت کو ملک کے طول و عرض میں مسائل ہی مسائل کا سامنا ہے۔ اندریں مشکل حالات میں میاں محمد نواز شریف نے روز اول سے ہی اپنے رفقاءکی مشاورت سے یہی موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت اجڑی معیشت کو خوشحالی میں بدلے گی۔ تباہ حال قومی اداروں کو دوبارہ نفع بخش بنایا جائیگا۔ مسائل کے گرداب میں پھنسے عوام کو ایک بار پھر آسودہ حال بنانا ہی مسلم لیگ ن کا مشن ہے۔ مذکورہ بالا ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کو بجٹ میں بعض ناپسندیدہ فیصلے بھی کرنے پڑے۔ جن کے باعث ابتدائی طور پر حکومت کو اپوزیشن کی طرف شدید تنقید اور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا مگر قومی معیشت پر ان فیصلوں کے آخر کار مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ایک سال کے اندر تباہ حال اور اجڑے قومی ادارے ایک بار پھر سے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنا لیں گے۔ جون کے اوائل میں جب میاں نواز شریف نے عنان مملکت سنبھالی تو اسکے تین چار روز بعد ہی قومی بجٹ پیش کر دیا گیا۔ بجٹ کی تیاری کے دوران حکومت کا ایک ہی ماٹو تھا کہ ارض پاک کا ہم پر قرض ہے جسے ہر حال میں حکومت نے اتارنا ہے کیونکہ سابق حکمرانوں نے تقریباً چودہ سال میں اپنے غیرمقبول فیصلوں، لالچ و حرص کے باعث ملک کا دیوالیہ نکال دیا تھا۔ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اپنے غیرقانونی اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے کئی جائز و ناجائز فیصلے کئے۔ وہ مفاد پرست ٹولے کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا۔ ایک عرصے تک قومی خزانے کو شیر مادر سمجھ کر پیتے رہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کوسابق حکمرانوں کا گند صاف کرنے کیلئے بعض سخت فیصلے کرنے پڑے کہ یہ تمام مسائل ایک اعلیٰ منصوبہ بندی اور جہد مسلسل کے متقاضی ہیں ۔ایسے میں میاں نواز شریف کی حکومت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے ہی دفتر سے مالی قربانی دینے کی ابتدا کی۔ یعنی وزیراعظم نے اپنا فنڈ ہی کم کر دیا۔ اس سے نہ صرف انکی نیک نیتی واضح ہوتی ہے بلکہ میاں محمد نواز شریف نے قوم کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وطن عزیز کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں آ چکا ہے۔
وزیراعظم اپنی مختصر سی کابینہ اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ہمراہ دورہ چین مکمل کر کے آئے ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار چین اور پاکستان نے متعدد مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے معاہدے کئے ہیں۔ اس سلسلے میں چینی انجینئروں کیساتھ گذشتہ عہد حکومت میں کی گئی ناانصافیوں کا بھی ازالہ کیا ہے۔ چینی حکومت نے بھی فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کیلئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس ضمن میں چینی انجینئروں سے معاہدے ہوتے ہی پاکستان کا رخ کر لیا ہے۔ ابھی معاہدے کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ نندی پور پاور پراجیکٹ پر چینی انجینئروں نے پھر سے کام شروع کر دیا۔ راقم بغیر لگی لپٹی یہ کہنے پر حق بجانب ہے کہ وزیراعظم نے اقتدار سنبھالنے سے چند روز قبل مسلم لیگی منتخب اراکین کے الحمرا ہال میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ قوم کو ہمارے پہلے تیس دنوں کی کارکردگی کا پتہ چل جائیگا۔ اقتدار کے پہلے تیس دن ہی ہماری سمت متعین کر دینگے۔ میری دانست میں حکومت نے چین میں انرجی سیکٹر سمیت عوامی ترقی و خوشحالی کے متعدد منصوبے کے معاہدے کر کے اقتدار کے ہنی مون پریڈ میں نیا باب رقم کر دیا ہے۔ ماضی گواہ ہے کہ جدید دور کے شیر شاہ سوری میاں محمد شہباز شریف نے گیارہ ماہ کے قلیل عرصے میں لاہور میٹروبس منصوبے کو مکمل کر کے دنیا ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متعدد مقامات پر چینی انجینئرز اور کاروبار حضرات میاں شہباز شریف کی انتھک کاوشوں پر رطب اللسان تھے وہاں میاں شہباز شریف کے ترقیاتی منصوبوں کی مثالیں دی جا رہی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ متعدد ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ کار وطن عزیز میں سرمایہ کاری کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اب جبکہ حکومت لمحہ بہ لمحہ عوام کو مایوسیوں کے چنگل سے نکلنے کے ہرممکن جتن کر رہی ہے بعض نام نہاد ناقدین اور بونے سیاستدان عوام پر اپنا جعلی عکس ڈالنے اور انتخابات میں ہارنے کی حفت مٹانے کیلئے اپنی بودی تحریروں اور بیانات سے حکومت وقت پر طعن و تشنیع کے نشتر چلانے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں کہ حکومت نے اپنے پہلے ہی بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار کر دی جس سے مہنگائی کا طوفان بپا ہو گیا ہے میں بطور پارلیمنٹرین بڑے وثوق سے کہتا ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہو گا بلکہ آئندہ چند ماہ میں ملک و قوم بہتری کی طرف گامزن ہو گی۔ بیرونی و اندرونی سرمایہ کاروں کو میاں نواز شریف حکومت پر اعتماد حاصل ہے۔ سرمایہ کاروں کا یہی اعتماد جلد ملک میں خوشحالی کی نوید ثابت ہو گا۔