واشنگٹن ( نمائندہ خصوصی + اے این این) امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے برملا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کی مدد کے بغیر القاعدہ کو شکست نہیں د ے سکتا، دہشت گردی کیخلاف جنگ اور علاقائی امن واستحکام کے فروغ میں ہمارے مفادات مشترکہ ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان مﺅثر فوجی تعاون کے لئے سکیورٹی معاونت کے پروگرام ناگزیر ہیں، میں نے ماضی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بہت مفید رابطے رکھے۔ گزشتہ روز سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اجلاس میں تحریری بیان میں جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہاکہ ہمارا سٹریٹجک اور قومی سلامتی کا ہدف آج بھی یہی ہے کہ القاعدہ کو شکست دی جائے، اس کا ڈھانچہ ختم کیا جائے ، اسے تتربتر کیا جائے تاکہ وہ دوبارہ پاکستان اور افغانستان میں محفوظ ٹھکانہ نے بنا سکے تاہم یہ کام پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مستحکم پاکستان میں ہی ہمارا مفاد ہے اور ہم ایٹمی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کا عدم پھیلاﺅ چاہتے ہیں، سکیورٹی محاذ پر ماضی کے مقابلے میں ہمارے اب پاکستان سے محدود تعلقات ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ہماری اپروچ تعمیری ہے۔ جنرل ڈیمپسی جنہیں صدر باراک اوبامہ نے اسی عہدے کے لئے دوبارہ نامزد کیا ہے، نے کہا کہ انسداد دہشت گردی میں پاکستان کا تعاون ہماری توقعات پر کبھی پورا نہیں اترا،2009ءسے پاکستان سوات ، شمالی اور جنوبی وزیرستان ، مہمند اور باجوڑ ایجنسیوں سمیت شمال مغربی قبائلی علاقے میں دہشت گردوںاورانتہا پسند تنظیموں کیخلاف کارروائیاں کررہا ہے لیکن اس کے نتائج ملے جلے آئے ہیں۔ پاکستانی قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر اور امریکی کانگریس کی مسلسل معاونت کے بغیر سکیورٹی تعاون کامیاب نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہاکہ جامع دوطرفہ تعلقات کے لئے پاک امریکہ افواج کے درمیان رابطے بہت ضروری ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان مﺅثر فوجی تعاون کے لئے سکیورٹی معاونت کے پروگرام ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ علاقائی امن واستحکام برقراررکھنے، انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خاتمے اور بارودی سرنگوں کے خطرے سے نمٹنے کےلئے پاکستان سے مسلسل رابطوں کے لئے تعلقات انتہائی اہم ہیں۔