لاہور (لیڈی رپورٹر) ام المومنین حضرت خدیجة الکبریٰ کی زندگی مسلم خواتین کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے، آپؓ نے صرف نبوت کی تصدیق نہیں کی بلکہ آغاز اسلام میں نبی کریم کی معین ومددگار بھی ثابت ہوئیں۔آپؓ پہلی خاتون تھیں جنہوںنے اسلام قبول کیا۔آپؓ ناصرف نبی کریم کی ہمخیال اور غمگسار تھیں بلکہ ہرقدم پران کی مددکیلئے بھی تیار رہتی تھیں، آپؓ خاندان قریش کی ممتاز اور باوقار خاتون تھیں۔ ان کے حسن سیرت ،اعلیٰ اخلاق ،بلند کردار اور شرافت ومرتبہ کی وجہ سے مکہ مکرمہ اور ارد گرد کے علاقے میں ©©”طاہرہ“ کے پاکیزہ لقب سے مشہور تھیں۔ مختلف خواتین نے ان خیالات کااظہار گزشتہ روز حضرت خدیجة الکبریٰؓ کے یوم وصال کے حوالے سے گفتگو میں کیا۔ جماعت اسلمی سابق رکن قومی اسمبلی سمیحہ راحیل قاضی اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری حلقہ خواتین عافیہ سرور نے کہا کہ دعوت اسلام کے سلسلے میں جب مشرکین مکہ نے آپ کو طرح طرح کی اذیتیں دیں تو آپؓ انہیںتسلی وتشفی دیتیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ نوشابہ ضیا ءنے کہا ہے کہ ام المو منین حضرت خدیجتہ الکبریؓ نبی اکرمﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والی اور دین اسلام کی تصدیق کرنے والی تھیں۔ آپکو حضور ﷺکی پہلی زوجہ ہونے کی سعادت بھی حاصل ہے ۔ غریب پروری اور سخاوت حضرت سیدہ خدیجہ ؓ کی امتیازی خصوصیات تھیں، حضرت خدیجہ ؓجب تک حیات رہیں آپکی موجود گی میں آپﷺ نے کسی خاتون سے نکاح نہیں کیا،سیدہ خدیجہ نے حضور اکرمﷺ سے والہانہ محبت کی، آپﷺ کےلئے راحت و آرام کے تمام اسباب مہیا کئے۔ خوشحالی کے تمام تر پہلو آپ پر نچھاور کئے۔ رسول اللہﷺ کی پسند حضرت سیدہ خدیجہ ؓ کی پسند تھی۔ مسلم لیگ ن کی سینیٹر نجمہ حمیداور کالج پرنسپل پروفیسر تسنیم فاروق نے کہا کہ آپ انہیںاپنی غمگسار اور راز دان قرار دیتے، آپ فرماتے کہ جب لوگوں نے میری تکذیب کی انہوں نے میری تصدیق کی جب لوگوں نے مجھے بے سہاراکرنا چاہاانہوں نے مجھے سہارادیااور میری مددکی۔تحریک انصاف کی رہنما شمسہ علی،غزالہ خان ایڈووکیٹ اور ڈاکٹر مہتاب قیوم نے کہا کہ آپ نے حضرت خدیجہؓ کی وفات کے سال کو عام الحزن قرار دیا،آپؓ کی وفات کے بعد بھی آپ کو ان سے اتنی محبت تھی کہ حضرت خدیجہؓ کے عزیزواقارب کی آمد پر ان کی بہت خاطر مدارات فرماتے،آپ حضرت خدیجہؓ کی سہیلیوں کا بھی بہت احترام کرتے تھے۔