اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مےرا طالبان سے کوئی رابطہ نہےں مےرا اور ان کا مےدان ہی مختلف ہے۔ اگر ان سے رابطہ ہوتا تو پھر اسلام آباد مےں کےوں بےٹھا ہوتا ؟ تمام مکاتب فکر کے علماءکرام اور سےاسی ومذہبی قےادت اور دےنی مدارس نے شرےعت اسلامی کے نفاذ کیلئے مسلح جدوجہد کی مخالفت کی ہے جہاں تک طالبان سے ڈائےلاگ کا تعلق ہے ےہ خطے مےں قےام امن کیلئے اےک آپشن ہے تمام سیاسی جماعتیں طالبان سے مذاکرات کی حامی ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کو بھی سیاسی جماعتوں کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لےگ (ن) نے صدارتی امیدوار کیلئے مشاورت کرنے کا عندےہ دےا ہے جب مسلم لےگ(ن) اپنی سطح پر کوئی فیصلہ کرلیگی تو اتحادےوں کو بھی اعتماد مےں لے لیگی۔ ہم حکومت مےں شامل ہےں تو وزارتےں بھی لےں گے اور ذمہ دارےاں بھی ادا کرےں گے، حکومت مےں نہےں ہوں گے تو پھر کوئی ذمہ داری نہےں لےں گے۔ انہوں نے ےہ بات صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔ انہوں نے تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان کی طرف سے آرمی چےف کی موجودگی مےں وزےراعظم نوازشرےف سے ملاقات کے مطالبہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہاں سے گائیڈ لائن لیکر آئے ہےں جو آرمی چیف اور وزیراعظم کو دینا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا ملالہ پر حملہ کس نے کیا تاریخ بتائیگی ۔ ہمارے نظریہ پر حملہ ہوا ہے ہم اپنی تارےخ کو بھلا بےٹھے ہےں ۔ انہوں نے کہا صدارتی انتخابات 6 اگست 2013ءکی بجائے29،30 جولائی کو 20 رمضان سے قبل کرائے جاسکتے ہےں ۔ فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی (ف) حکومت میں ہے، ہم جو اپنے آپ کو یرغمال بنالیتے ہیں اگر ایک حکومت پانچ برس کیلئے صحیح سمت کا تعین کرے تو مشکلات سے نکل سکتی ہے۔ ابھی ابتدا ہے اور صحےح سمت کا تعین کیا جارہا ہے یہاں پر نہ ہنگامہ آرائی ہے اور نہ ہی اپوزیشن شور مچا رہی ہے جو چیزیں سامنے آرہی ہیں وہ صحیح سمت کی تلاش کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہاں سے گائیڈ لائن لیکر آئے ہیں جو خود رہنمائی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے وہ دوسروں کی کیا رہنمائی کریں گے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ کیا افغانستان میں لوگ نہیں مر رہے ہیں تو پھر وہاں کیوں مذاکرات کی حمایت ہو رہی ہے یہ چیزیں یا جذباتی ہیں یا ان تعلیمات کا حصہ ہیں جو قرآن کی بجائے کہیں اور سے مل رہی ہیں۔ کتنی ملالہ ہیں اس کو غیر ضروری بڑھایا چڑھایا گیا ہے ہمارے کلچر میں خاتون اور بچی پر ہاتھ اٹھانا غلط ہے ملالہ کو عالمی سطح پر اپنے نظریاتی فتوحات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ تعلیم یا ملالہ کیلئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 اگست کو ووٹ ڈالنے کےلئے خاص طور اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں آنا پڑیگا، اسکے بعد عید پر دوبارہ گھر جانا ہوگا لہٰذا 29، 30 جولائی کو صدارتی انتخابات مکمل کر لیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہوگا، آئینی مدت کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا لیکن پیچھے تو کیا جا سکتا ہے۔ بنگلہ دیش میں 71ءکے فیصلے ابھی ہو رہے ہیں ہم پورے ملک کو پی گئے ہیں اور کس کو پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں 71ءکے واقعہ پر بات ہی نہیں کرنے دی جاتی۔ بنگلہ دیش میں 71ءکے ملزمان پر جو فیصلہ کیا گیا بنگلہ دیش کا اپنا قانون اور آئین ہے ہمارا اس پر بات کرنا حق نہیں بنتا۔ لندن میں الطاف حسین کے کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔ خیبر پی کے کی حکومت شہباز شریف کے نقش قدم پر چل رہی ہے ایسا نہ ہو کہ کوا چلے ہنس کی چال اور اپنی چال بھی بھول گیا۔