اسلام آباد (خبرنگار ) وفاقی حکومت نے خیبر پی کے حکومت کو صوبے میں 25 ہزار میگاواٹ ہائیڈل بجلی کے منصوبے شروع کرنے کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پشاور جانے کو تیار ہوں ریگولیٹری اتھارٹیز کو حکومت کے مطابق چلنا پڑے گا۔ بجلی منصوبوں کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی وزیراعظم سے ملاقات طے پا گئی ہے۔ وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے کسی صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہو گا خیبر پی کے سمیت کسی صوبے کو احتجاج کی کال دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، واپڈا وفاق اور صوبوں کی مشترکہ ملکیت ہے خیبر پی کے کو گرڈ سٹیشنوں اور ٹرانسمیشن لائنوں میں بہتری کیلئے دو سال سے رکے ہوئے ساڑھے سات ارب روپے کے فنڈز فوری فراہم کرانے کی یقین دہانی بھی کروا دی گئی ہے وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ ہے کہ پیسکو کا انتظام سنبھالنے کو تیار ہیں۔ اگر صوبے میں پیدا ہونے والی بجلی کی تقسیم اور استعمال کا بھی مکمل اختیار دیا جائے صوبے میں بجلی فراہمی کے بوسیدہ نظام کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کے مسائل زیادہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر پانی و بجلی اور وزیر اعلیٰ خیبر پی کے نے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے خیبر پی کے کو مخصوص نوعیت اور سارے پاکستان کو یکساں مسائل کا سامنا ہے مسائل پر وزیر اعلیٰ سے بات چیت ہوئی ہے وزارت پانی و بجلی 100 فیصد خیبر پی کے کے مسائل کا ادراک رکھتی ہے۔ خیبر پی کے کی حکومت کی مکمل مدد کریں گے بلکہ دو چار قدم آگے بڑھ کر ان مسائل کے حل کیلئے تیار ہیں پہلی ملاقات ہوئی ہے طے ہوا ہے کہ باقاعدہ طور پر وفاق اور صوبے میں رابطہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے بجلی واجبات کی ریکوری کے بارے میں بھی بات کی ہے وفاقی حکومت مسائل کے حل کیلئے ہر وقت تیار رہے گی اچھی شروعات ہے، خیبر پی کے میں ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کی وسیع تر گنجائش ہے ملکر ان منصوبوں پر کام کریں گے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر پانی و بجلی سے انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی ہماری توقعات سے زیادہ وزیر نے مدد کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر صوبے کو بیوروکریسی رکاوٹوں کی وجہ سے زیادہ مسائل ہیں انہوں نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر صوبے کو بروقت فنڈز نہیں دئیے جا رہے ہیں۔ دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے کہ خیبر پی کے میں بجلی کے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کیلئے فنڈز مانگے گئے تھے کوئی بھی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ خیبر پی کے میں 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے صوبے میں دو تین برس میں لوڈ شیڈنگ پر قابو پا سکتے ہیں، صوبے میں 2600 میگاواٹ کی طلب رسد 2100 میگاواٹ ہے۔ صوبے کے مخدوش حالات ہیں بجلی انتہائی مہنگی ہے جبکہ پیدا بھی صوبہ خود کرتا ہے۔ کالا باغ ڈیم اتفاق رائے سے بن سکتا ہے سارا پاکستان اس پر تیار ہو جائے تو تعمیر پر بات ہو سکتی ہے۔ وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ ابھی نندی پور منصوبے پر کوئی پیسہ خرچ ہی نہیں ہوا تو کرپشن کیسے ہو سکتی ہے اخراجات کا حجم لگانا الگ بات ہے۔ بجلی پیدا کرنے اور تقسیم کرنے والی تمام کمپنیوں کو نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاق کے گردشی قرضوں کے حوالے سے 342 ارب روپے ادا کر رہے ہیں بقایا قرضہ کی ادائیگی بھی شروع ہو گئی ہے۔