آزاد کشمیر میں دھاندلی پر نوازشریف2014ء کا دھرنا بھول جائیں گے: بلاول

کراچی+اسلام گڑھ (نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات آزاد کشمیر کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ہو سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے انتخابات تاریخی ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس اور جلسہ سے ٹیلی فونک خطاب میں انہوں نے کہا ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہیں، پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستان کی تمام سرحدوں پر کشیدگی ہے۔ اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ آپ وزیر اعظم ہیں بزنس مین نہیں آپ کو قومی معاملات سے متعلق سوچنا ہو گا آپ صرف اپنے کاروبار کا سوچتے ہیں، لوگوں کا نہیں۔ ذوالفقار بھٹو کے بعد اب تک کشمیر پالیسی کیا رہی۔ آزاد کشمیر کے لوگ غیرت مند ہیں۔ وزیر اعظم نے 3سال میں کتنی بار کشمیر پر بات کی، 3برس میں کسی نے وزیر اعظم کے منہ سے کشمیر کا نام نہیں سنا۔ کشمیر کے لئے نوجوانوں نے جانیں دیں، فوج نے قربانیاں دیں۔ کشمیر کیلئے آپ ایک بیان دیکر کیا کر رہے ہیں۔ کشمیر میں ہماری حکومت جب آئی تو ایک یونیورسٹی تھی اب 6بن چکی ہیں۔ عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔ کشمیر میں شرح خواندگی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ آزاد کشمیر میں دھاندلی ہوئی تو وزیر اعظم نواز شریف 2014ء کا دھرنا بھول جائیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ضیاء کے خلاف ہم کیسے لڑے۔ عمران خان کے غیر آئینی مطالبات کی مخالفت کرتا ہوں۔ میاں صاحب کے خلاف عمران خان کی حمایت کرتا ہوں۔ ہم نے کشمیر کے لئے قربانیاں دیں آپ کشمیر کاز کو کیسے بھول گئے۔ وزیر خزانہ مارکیٹنگ بھی کر رہے ہیں کہ دال مہنگی ہے اور مرغی سستی ہے مرغی انڈا اور سٹیل پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ انکے اپنے ہیں۔ جمہوریت ہی ہمارا انتقام ہے اسی کو لے کر آگے چلیں گے۔ آزاد کشمیر کے الیکشن میں کوئی وجہ نہیں کہ لوگ ن لیگ کو ووٹ دیں۔ آزاد کشمیر کے الیکشن میں ن لیگ کے پاس دھاندلی کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ مفاہمتی پالیسی صرف ن لیگ نہیں کسی اور جماعت کیلئے بھی ہو سکتی ہے، آج عوام تخت رائیونڈ والوں سے جواب مانگ رہے ہیں۔ عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ 21 جولائی کو آزاد کشمیر کے انتخابات میں مودی کے یاروں کو شکست دینگے، مسلم لیگ ن کو دھونس دھاندلی نہیں کرنے دینگے۔ بلاول نے مودی کے یار کو ایک دھکا اور دو، کرپشن کے سردار کو ایک دھکا اور دو کے نعرے لگوائے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام آنے سے ملک کی بدنامی ہوئی، پی پی انکے احتساب کیلئے ہر فورم پر جائیگی۔ شہید بی بی کو کرپٹ کہنے والے کیا سب پاک ہیں؟ الیکشن میں دھاندلی اور خون خرابہ ہوا تو وزیر اعظم 2014ء کا دھرنا بھول جائیں گے۔ وزیر اعظم بھارت کو کلین چٹ دے رہے ہیں، انہوں نے بھارت میں سٹیل ٹائیکون سے ملاقات کی حریت رہنمائوں سے نہیں ملے۔ یہ لوگ سرمایہ دار نہیں اجارہ دار ہیں۔ نوجوان تعلیم اور روز گار چاہتے ہیں مفاہمت کی پالیسی میری نہیں محترمہ بے نظیر بھٹو کی تھی۔ ہماری جماعت نظریاتی جماعت ہے اپنے نظریات نہیں چھوڑ سکتے۔ اگر ہمیں آزادانہ اور برابری کا ماحول ملتا ہے تو الیکشن ہم ہی جیتیں گے۔

ای پیپر دی نیشن