مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے سے متعلق قرار داد غیر موثر ہو چکی:راجناتھ سنگھ سب فریقوں سے مذاکرات چاہتے ہیں:مودی

نئی دہلی (اے این این) بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے دعویٰ کیاہے کہ ان کی حکومت کشمیرکے حوالے سے کچھ چھپانہیں رہی، ہم سب فریقوں سے بات چیت چاہتے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روزوزیراعظم نریندرمودی کی زیر صدارت حکمراں بے جے پی کی اتحا دی جماعتوں کاایک اجلاس ہواجس میں مقبوضہ کشمیرکی موجوہ صورتحال پرغورکیاگیا۔ اجلاس کے بعد شیوسینا کے رہنما سنجے رویت نے میڈیاکوبتایاکہ اجلاس میں کشمیرمیں ہونے والی پیشرفت اس سلسلے میں کئے گئے اقدامات اورآئندہ دنوں میں ممکنہ طورپرکئے جانے والے اقدامات کاجائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم سے کہاہے کہ پاکستان اور نواز شریف سے کافی مذاکرات کرچکے ہیں اب حکومت کوکشمیری عوام کے پاس جاناچاہیے اورسکیورٹی فورسزکا حوصلہ بھی بڑھانا چاہیے۔ ہم نے مشورہ دیاہے کہ کشمیری عوام کے ساتھ ’’چائے پے چرچا‘‘ کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم مودی نے اتحادیوں کو بتایا کہ حکومت کے پاس کشمیرکے مسئلے کے بارے میں چھپانے کیلئے کچھ نہیں ہم تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کے خواہاں ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیرمیں استصواب رائے کرانے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادغیرموثرہونے کادعویٰ کرتے ہوئے الزام عائد کیاہے کہ پاکستان کشمیریوں کوگمراہ کررہاہے، برہان وانی ہمسا یہ ملک کی ہدایت پردہشت گردی کر رہا تھا، اس کیخلاف بھارت میں 17 مقدمات درج تھے، ریاست میں عسکریت پسندوں کیخلاف سخت ایکشن ہوگا۔ راجیہ سبھا کے اجلاس میں کشمیر کی ابتر صورتحال پر بحث کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ کشمیر میں جوکچھ ہورہا ہے وہ پاکستان کی حمایت سے ہورہا ہے۔ نہ ہی پاکستان کشمیری مسلمانوں کامحافظ ہونے کادعویٰ کرے ہمسایہ ملک اسلام کا محافظ ہونے کا دعویٰ کیسے کرسکتا ہے جو خود مذہب کی بنیاد پر ہی بناہواور مسلمان ملک ہونے کے باوجود متحد نہیں ہوسکے۔ بھارتی دانشوروں نے مودی سرکار کو بلاتاخیر کشمیریوں سے بات چیت راستہ اختیارکرنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ طاقت کے استعمال سے تحریکیں دبائی نہیں جاسکتیں۔ ہمیں کشمیریوں سے پوچھنا ہوگا کہ وہ چاہتے کیا ہیں، ہم ان کے مطالبات کس حد تک پورا کرسکتے ہیں اور کیا ہمارے درمیان کوئی سمجھوتہ ممکن ہے؟۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مظاہروں اور تشدد کی تازہ لہر کے دوران بھارت میں زیادہ تر مبصرین اور تجزیہ نگار بات چیت کی حمایت کر رہے ہیں اوران کا مشورہ ہے کہ حکومت ان کوچھوڑ کر ان لوگوں سے بات چیت کرے جن کے غصے اور مایوسی نے انھیں سڑکوں پر پہنچایا ۔ لیفٹیننٹ جنرل(ر) عطا حسنین نے جوسرینگر میں قابض فوج کی پندرہویں کور کے کمانڈربھی رہے کہا کہ کشمیر میں حکومت کی کوئی پالیسی نہیں جس کسی نے کشمیر میں کام کیا اور شورش کو قریب سے دیکھا ہے، وہ بتا سکتاہے کہ وہاںسب سے بڑا مسئلہ وہ خلیج ہے جو حکومت، سیاستدانوں اور عوام کے درمیان پیدا ہوگئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...