شریف فیملی کو لندن پراپرٹی اور دبئی میں ہل سٹیل ملز کے حوالے سے دستاویزات مل گئیں جو آج سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس میں پیش کی جائیں گی

اسلام آباد (صلاح الدین خان) ذرائع کے مطابق شریف فیملی کو لندن پراپرٹی اور دبئی میں ہل سٹیل ملز کے حوالے سے دستاویزات مل گئیں جو آج سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس میں پیش کی جائیں گی ۔ واضح رہے حسین اور حسن نواز کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت میں کچھ دستاویزات جمع کرانے کی مہلت کی استدعا کی تھی۔ دستاویزات میں انکشاف کےا گےا ہے کہ لندن میں نیلسن لمیٹڈ اور نیسکول انٹرپرائز بینی فیشل آنرز حسین اور حسن نواز ہیں جبکہ مریم نواز اس کی ٹرسٹی ہیں، دستاویزات میں کےا گےا ہے کہ 26جنوری 2006 کو منروا کمپنی کی سروسز کی خدمات حاصل کی گئیں تھیں جبکہ 17جنوری 2017ءکوکمپنی JPCA lamited کے لیٹر ہیڈ پر، جے اے جے کوآرڈینٹر ڈائریکٹر کے دستخط سے جاری خط میں کہا گےا ہے کہ حسین اور حسن نواز فلیٹس کے بینیفشل آنرز ہیں مریم اس کی ٹرسٹی ہیں ، 2جون 2014 کے بعد سروسز (انتظامی امور) کا معاہدہ جے پی سی اے سے کر لےا گےا اس وقت سے یہ کمپنی اپنی(حسین اور حسن نواز) خدمات مالکان کو فراہم کر رہی ہے، جے پی سی اے نے کبھی بھی مسز صفدر مریم نواز سے ملاقات نہیں کی ہے اور نہ ہی کبھی نیلسن اینڈ نیسکول کے حوالے سے کوئی ہدایت لی ہے۔ دوسرا خط منروا ٹرسٹ اینڈ کارپویشن سروسز کی جانب سے جو 20 دسمبر 2006کو حسن نواز کو لکھا گےا جس لندن پراپرٹی نیلسن اینڈنیسکول کے انتظامی امور سے متعلق بات کی گی ہے۔ ہل سٹیل ملز کی فروخت کا 1980ءکے معاہدے کی دبئی کورٹس سے حاصل کردہ کاپی شامل ہے جبکہ معاہدہ کی یہ دستاویزات دبئی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ ہیں اور ن کی مہر لگی ہوئی ہے۔ صباح نیوزکے مطابق حسین نواز کے وکیل معاہدہ آج سپریم کورٹ میں پیش کریں گے ایگریمنٹ تصدیق شدہ ہے جس کے مطابق شریف خاندان نے ہل سٹیل مل میں اپنے 25 فیصد شیئر 14 اپریل 1980 کو فروخت کیے شریف خاندان نے اپنے حصص 12 ملین درہم کے عوض فروخت کی 12 ملین درہم کی ادائیگی 15 مئی سے 15 نومبر 1980 کے درمیان ہونی تھی نجی ٹی وی کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق شریف خاندان نے ہل سٹیل مل میں اپنے 25 فیصد شیئر 14 اپریل 1980 کو فروخت کیے۔ شریف خاندان نے اپنے حصص 12 ملین درہم کے عوض فروخت کیے۔ 12 ملین درہم کی ادائیگی 15 مئی سے 15 نومبر 1980 کے درمیان ہونی تھی۔ دستاویزات میں گلف سٹیل مل کا معاہدہ بھی شامل ہے جسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ عزیزیہ سٹیل کمپنی کی جانب سے جدہ بھیجے گئے سکریپ کی رسیدیں منظر عام پر آ گئی ہیں جس کے مطابق سکریپ 5 ستمبر 2001 کو ٹرکوں کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔ ادھر حسین نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ ساری دستاویزات جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی)کو جمع کرائی گئی تھیں لیکن اسے دبا لیا گیا تھا اور سپریم کورٹ میں جمع نہیں کروایا گیا۔ شہبازشیریف فیملی کے ذرائع کے مطابق ملنے والی دستاویزات کے مطابق عدالت میں ثابت کیا جائے گا لندن فلیٹس کا اصل مالک کون ہے۔
نئی دستاویزات

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...