لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگاران) وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبہ پر پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وکلاءنے ملک گیر ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جس کے باعث مقدمات کی سماعت متاثر ہو نے سے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفی کے مطالبہ پر قائم ہیں۔ سائلین کی پریشانی کےلئے ہڑتال نہیں کی۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین احسن بھون کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ وزیراعظم اور انکے خاندان کی کرپشن کیخلاف چارج شیٹ ہے۔ افسوسناک بات ہے کہ پورا خاندان کرپشن میں ملوث ہے۔ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تفتیش کی روشنی میں پانامہ لیکس میں نامزد لوگوں کو نااہل قرار دے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں اور نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہماری لڑائی عدلیہ سے نہیں نہ ہی وکلاء اور سائلین کو مشکلات میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ آج جمعرات کو جنرل ہاﺅس کا مذمتی اجلاس کرکے وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبہ کو دہرانے کیلئے ریلی نکالی جائیگی۔ کراچی میں بھی سندھ ہائیکورٹ، ملیر کورٹ اور دیگر مقامی عدالتوں میں وکلاءکی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا جبکہ اہم مقدمات کی سماعت ججوں نے اپنے چیمبر میں کی۔ وکلاءنے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد وزیراعظم کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رہا اور آئین کی دفعہ 62 اور 63 کے مطابق وہ صادق اور امین نہیں رہے اس لئے وزیراعظم پاکستان کو استعفیٰ دیدینا چاہئے۔ سیالکوٹ میں وکلاءکی ہڑتال کے باعث 4 ہزار سے زائد مقدمات ملتوی کر دیئے گئے۔ ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر ارشد محمود بگو نے کہا کہ وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔ پاکپتن میں صدر بار اسلم پرویز کی کال پر وکلاءعدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ ننکانہ میں صدر بار اسلم پرویز کی کال پر وکلاءعدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ ننکانہ میں وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ وکلا کا کہنا تھا کہ نواز شریف اب عہدے کے اہل نہیں رہے۔ ساہیوال میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے وکلاءنے بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ بار کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا وزیراعظم مستعفی ہو کر خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیں۔ بورے والا میں انصاف لائرز فورم نے وزیراعظم کے استعفیٰ کیلئے دستخطی مہم شروع کر دی۔ 100 سے زائد وکلا نے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ وکلا کا اجلاس صدر بار محمد جاوید شاہین کی زیرصدارت ہوا۔ انصاف لائرز فورم جنوبی پنجاب کے نائب صدر فاروق اعوان نے دستخطی مہم کا آغاز کیا۔ چودھری مختار احمد جٹ، ملک سجاد اعوان، عرفان شبیر، اظہر چوہان، فیاض اعوان، نعیم کاہلوں، افتخار احمد صابر، شہباز الرحمن، منیب احمد گجر اور دیگر وکلا بھی موجود تھے۔ جھنگ میں وکلا کی ہڑتال کے باعث سائلوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ سرگودھا، شاہپور صدر، ہارون آباد میں بھی وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے اور وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اسحاق ڈار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ صدر بار شکرگڑھ چوہدری امجد سلامت ایڈووکیٹ نے کہا ہر دور میں وکلاءبرادری نے قربانیاں دیں، ہم آئینی اداروں کو ہر طرح سے مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔پسرور میں پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کی ہدایت پر پسرور میں وکلا نے صدر بار چودھری ناصر خان سندھو ایڈووکیٹ کی قیادت میں ہڑتال اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ اس موقع پر صدر بار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے دو ججز نے میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا جبکہ تین ججز نے مزید انکوائری کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ سنایا تھا اور جے آئی ٹی نے وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی بیرون ملک جائداد اور کمپنیوں کی ساری رپورٹ عدالت میں پیش کردی ہے جس کے بعد وزیر اعظم کے برسراقتدار رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ سیکرٹری بار عرفان گوندل نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے ججز اور جے آئی ٹی کے ممبرز کو غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے پانامہ کیس کی تفتیش کرنے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔شیخوپورہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن‘ فیروزوالا بار سمیت ضلع بھر کے وکلا نے مکمل طور پر ہڑتال کی۔ صدر ڈسٹرکٹ بار عبدالسعید اور جنرل سیکرٹری میاں لیاقت علی نے سابق صدر ملک نصراللہ خان وٹو‘ رانا زاہد محمود خان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ سپریم کورٹ کی طرف کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو وہ آنکھ نکال دی جائے گی۔
وکلا ہڑتال
a