کراچی(تنویر بیگ/ کرائم رپورٹر) عام انتخابات میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ جانے کے باوجود کراچی میں انتخابی گہماگہمی کا فقدان سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے اکا دکا کارنر میٹنگوں اور شاہراہوں پر جھنڈوں اور بینرز کے سوا گھر گھرکنوینسنگ بھی نظر نہیں آرہی البتہ بعض علاقوںمیں سیاسی کارکنوںکے درمیان تصادم اور انتخابی دفاترپر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ بدھ کو رات گئے قائد آباد کے علاقے دائود چالی میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی حلقہ پی ایس 89 کے امیدوار سردار علی حسن کے انتخابی دفتر پر بھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن رحمت علی عرف مٹھو زخمی ہوگیا جبکہ فائرنگ کرنے والے ملزمان ایک رائفل پھینک کر فرار ہوگئے جسے بعدازاں پولیس نے موقع پرپہنچ کر قبضے میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت انور کے نام سے ہوئی ہے اور اس سلسلے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔ بدھ کی شب ہی کھارادر کے علاقے کاغذی بازار میں تحریک لبیک کی ریلی پر بھی فائرنگ کی گئی تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واضع رہے کہ ایک روز قبل شاہ لطیف ٹائون کے علاقے عمر ماروی گوٹھ میں پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر کو بھی نذر آتش کردیا گیا تھا جس کا مقدمہ درج کیاگیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔ اسکے علاوہ لیاقت آباد میں متحدہ قومی موومنٹ اور پاک سرزمین پارٹی کے کارکنوں کے درمیان شدیدکشیدگی بھی دیکھنے میں آرہی ہے اور وہاں دونوں جماعتوںکے کارکنوں میں ہلکی پھلکی جھڑپ بھی ہوئی تاہم مجموعی طورپر کراچی میں وہ انتخابی گہما گہمی نظر نہیں آرہی جو انتخابات کا خاصہ ہے۔ اس کے علاوہ انتخابات کے حوالے سے شہریوں میں بھی کسی قسم کا جوش و خروش نہ ہونے کے برابر ہے۔
انتخابی گہما گہمی