بہت چیخیں نکل رہی ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی'لاف زنی کی کوئی حد ہوتی ہے سوشل میڈیا پر دھمکیاں دینا اوربات ہے وہ یہی کرسکتے ہیں ہماری بلا سے جتنی زیادہ بڑھکیں مار سکتے ہیں مارتے رہیں۔ بھارتی عوام آئندہ برس آنے والے چناؤ میں کل سے بہتر اپنے جمہوری مستقبل کا فیصلہ کریں گے بھارت کی جواں سال اعلیٰ تعلیم یافتہ نسل اپنے دیش میں بڑھتی ہوئی جنونی فرقہ واریت کو اْس کی جڑبیخ سمیت اکھاڑنے میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے وجوہ یہی کہ یہ زمانہ سائنسی شعور کی ترقی کا زمانہ ہے شعور و آگہی میں جدیدیت کا تقاضا یہی ہے کہ خطوں میں پُرامن بقائے ِباہمی کے انسانی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر قومیں ترقی کر سکتی ہیں نہ تیز رفتار اور جدید ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ ہم قدم ہوسکتی ہیں 'بھارتی مسلمانوں کواپنی حدودمیں رہنا ہوگا' بھارت میں کسی بھی ہندو کو تبدیلی ِمذہب کا حق نہیں دیا جاسکتا 'ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرمیں زیادہ دیربرداشت نہیں کی جائے گئی'بھارتی آئین میں کشمیر کے اسٹیٹس سے متعلق موجود شق کی حیثیت تبدیل کردی جائے گی' پاکستان پانی کی بوند بوند کو ترسے گا' انڈس واٹر ٹریٹی انڈیا کو قبول نہیں ہے'بھارت کے زیرکنٹرول کشمیرمیں آزادی کی تحریک نہیں ہے اور پاکستان اپنی حد میں رہے‘ سراسر دھوکہ دہی پر مبنی بھارتی عوام کی بہت بڑی اکثریت کو بی جے پی ’ہندوتوا‘ کی جنونیت کے ایسے ہی فریب زدہ نعروں سے ایک مرتبہ سمجھتے ہیں ’لولی پاپ‘دینے میں کامیاب ہوجائیں گے یہ نعرے‘ بھارتی وزیراعظم مودی کوہرصورت میں لگانے پڑیں گے'غالبا تازہ ترین اْن کی چیخ وپکاربھی یہی وجہ ہوگی اپنے نعروں کی لگاتار اور مسلسل دھاڑوں سے بھارتی عوام سے آئندہ برس کے چناؤ میں واضح اکثریت کے ووٹ لینے کے وہ بڑے جتن کریں گے' بڑے پاپڑ بیلنے ہونگے اْن کے ہاتھ یا اْن کی سرپرست شدت پسند تنظیم آر ایس ایس کے ہاتھ کیا کچھ آتا ہے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ آرایس ایس کے یہ ڈرامے اپنی جگہ'جہاں تک انتخابی نعروں میں شدید جنونیت اورسنسنی خیزجذباتیت کے امڈتے طوفان کا خوف دلا کر فرقہ ورانہ مذہبی نفرتوں کے آلاؤ کو بھڑکا کر بھارتی عوام کے بنیادی انسانی حقوق پرایک مرتبہ پھر سے ڈاکہ زنی کا جہاں تک تعلق ہے یقینا یہ اہم انتخابی مسئلہ بھارتی سول سوسائٹی اوربھارتی غیرمتعصب میڈیا کے زیر غور ہوگا ، اپنا گلہ پھاڑکر چیختے چلاتے مودی سے ہم یہاں اتنا کہنا چاہئیں گے ’ جموں و کشمیر میں جاری خونریز مزاحمت کو اگرآپ جدوجہد آزادی تسلیم نہیں کرتے تو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کیا کر رہی ہے؟ کشمیر سے آئے روز بھارتی فوج کے ساتھ آمنے سامنے پتھروں سے نبردآزما آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والوں کی لاشوں پر لاشیں کیوں گر رہی ہیں؟ مودی جی! اپنی قومی وملی آزادی کے لئے کشمیریوں کی تیسری نسل قابض بھارتی فوجیوں پر پتھر مارتی ہے جبکہ بھارتی فوجی پتھرمارنے والوں پر اندھا دھند براہ راست فائرنگ کرنے کی مرتکب ہو رہی ہے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی لاشیں گر رہی ہیں لاتعداد کشمیری شدید زخمی ہو رہے ہیں، مودی کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اب بتانا ہوگا ’ کشمیر میں انسانی حقوق کی ایسی بدترین خلاف ورزیوں پرعالمی ادارے سراپا احتجاج کیوں ہیں؟ سوشل میڈیا پرپاکستان کوگیدڑ بھبھکیاں دینے والے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی پہلے غیرجانبدارمعتبرعالمی فورمزکو ذرا تسلی تو کرائے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام ِمتحدہ سے تسلیم شدہ انسانی حقوق کے اداروں نے اپنا رخ مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی مظالم کی جانب کرلیا ہے، جنوبی افریقہ کے دارلحکومت جوہانسبرگ میں قائم'نیشنل پراسیکیوٹنگ اتھارٹی نے تصدیق کردی ہے کہ 8 جولائی 2016 سے 2018 مارچ تک بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی پْرامن جدوجہد کرنے والوں کے ا جتماعات کو منتشر کرنے میں غیرانسانی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے‘ جبکہ آزادی کے لئے نعرے لگانے والے کشمیری عوام نہتے دیکھے گئے جن پر بھارتی فوج نے بے تحاشا پیلیٹ گنزکا استعمال کیا گیا اِن مہلک پیلیٹ گنز سے بوچھاڑوں سے نکلنے والے باریک چھروں سے اب تک ہزاروں کے قریب معصوم بچوں' اسکولوں کی طالبات 'بزرگوں اور'عورتوں کی‘ آنکھوں کی بینائیاں ضائع ہوگئیں'نیشنل پراسیکیوٹنگ اتھارٹی جوہانسبرگ' کی تفتیشی ٹیم نے بھارتی وزیراعظم مودی کو جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سریحاً خلاف ورزیوں کا ذمہ دار قرار د ے دیاہے یاد رہے'این پی اے' نے د نیا بھر کے ایسے خطوں میں جہاں چند طالع آزما معاشی تباہ کارطاقتوں نے اپنے خطے کے کمزوراقوام کے بنیادی حقوق سلب کررکھے ہیں اْن محکوم اقوام کے ساتھ روا رکھنے جانے والے ریاستی جبروستم کی مصدقہ معلومات تک رسائی کو ممکن بنانے کے لئے' اپنے کئی نمائندے مقررکررکھے ہیں جو اپنے علاقوں میں قابض اورغاصب ملکوں کی سیکورٹی فورسنزکے ظلم وجبرکی ہرخبرکوتصدیق کرنے کے بعد اْس پر اپنی کارروائیاں کرتی ہے جوہانسبرگ کی اِسی ٹیم نے اپنی مکمل تحقیقات کے بعد اپنی ضخیم رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں گزشتہ ڈیڑھ دوسال کے دوران بہت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں جن کی براہ راست ذمہ داری بھارت کی مرکزی حکومت پر عائد ہوتی ہے'نئی دہلی کی مرکزی حکومت کی قیادت نریندرامودی کر رہے ہیں اِسی بنیاد پر 'این پی اے' نے کشمیر و جموں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری بھارتی وزیراعظم نریندرامودی پرعائد کی ہے نیشنل پراسیکیوٹنگ اْتھارٹی کی رپورٹ سے قبل امریکا کی انسانی حقوق کی'فزیشننز فارہیومین رائٹس'نامی تنظیم کے رہنماؤں نے جن میں ممتاز عالمی شہرت ِیافتہ امریکی ڈاکٹرزشامل ہیں۔ اْنہوں نے عالمی انسانی حقوق کمیشن کے باہمی اشتراک سے اپنی رپورٹ میں دنیا کی فوری توجہ مقبوضہ وادی میں بڑھتے ہوئے اندوہناک ظلم وجبر اور بہیمانہ و بربریت پر اپنی تشویش سے نئی دہلی کو آگاہ کیا اور اقوام ِمتحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی توجہ اِس جانب مبذول کرادی تھی، امریکہ میں انسانی حقوق کی اِس تنظیم نے کہا ہے کہ کشمیر میں مظاہرین کے خلاف پیلٹ گنز استعمال کیا گیا ہے جس کے ا ستعمال سے سینکڑوں افراد مستقل طور پر معذور ہو گئے ہیں جن میں زیادہ تر افراد ایسوں کی ہے جن کی بینائی جاچکی ہے'ایف ایچ آر'کی جاری کردہ تفصیلی رپورٹ میں آڈیواورموقع کی ویڈیوز کے کئی دردناک کلپس دکھا کر بتایا گیا کہ مقبوضہ وادی میں تعینات بھارتی فوج کے اہلکاروں کوکھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے وہ جب چاہئیں اپنے تعیناتی مقبوضہ علاقوں کے گھروں کو پھاند کر اندرگھس سکتے ہیں، نوجوانوں کو بلا کسی وجہ کے پکڑ لیتے ہیں اپنے ٹارچرسیلوں میں لیجاسکتے ہیں بعض اوقات بھارتی غاصب فوجیوں کی طرف سے گھروں کی عورتوں کی عصمت دری کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں لہذاء مودی زیادہ چیخ پکار نہ کریںسمجھنے کی کوشش کریں کہ ’مقبوضہ کشمیرنئی دہلی کے لئے لقمہ ٗ ِتر نہیں ہے۔