اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں 3ملزموں کو سزائے موت اور عمر قید سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا‘ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ملزمان رحمت اﷲ‘ مراد علی اور عبدالرحمن کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے‘ استغاثہ ملزمان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا‘ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے بھی بغیر دیکھے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ پر مہر لگا دی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ تین ملزموں کو سات سال بعد بری کردیا۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا بہت اونچا لیول ہوتا ہے ہائیکورٹ کے ایسے فیصلوں کو کیسے اہمیت دیں۔ ہائیکورٹ نے بھی بغیر دیکھے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر مہر لگا دی۔ ہائیکورٹ نے اندھا دھند انصاف کیا انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن اندھا دھند نہیں ہوتا۔ وقوعہ میں بارہ لوگ جل کر خاکستر ہوگئے تھے انویسٹی گیشن ‘ ٹرائل اور فیصلوں نے سب کچھ خاکستر کردیا سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ سپریم کورٹ نے ملزمان کو سزائے موت اور عمر قید سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ ملزمان پر 2011 میں بلوچستان کے علاقے سبی میں بس پر فائرنگ کا الزام تھا فائرنگ کے واقعے میں بس میں سوار بارہ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔