لاہور+ اسلام آباد (نامہ نگار) نیب احکامات پر شہباز شریف خاندان کے ڈیڑھ سو بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ جبکہ وہ اپنے نام رجسٹرڈ گاڑیاں بھی فروخت یا ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھا گیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا جائے۔ جس پر کارروائی کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے خاندان کے 150 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف، حمزہ، سلمان، نصرت شہباز، عمران علی یوسف، مہرالنسائ، علی احمد خان، رابعہ عمران، عائشہ ہارون، مقصود اینڈ کمپنی اور نثار احمد کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حکام نے بھی نیب احکامات پر شریف خاندان کے مختلف افراد کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کو منجمد کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ جس پر وہ اب انہیں فروخت یا ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے۔ دوسر طرف نیب لاہور نے منی لانڈرنگ کیس کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے نواز شریف کے مرحوم بھائی عباس شریف کے بیٹے یوسف شریف کو 23 جولائی کو طلب کر لیا ہے۔ نیب کی جانب سے یوسف شریف کو بھیجے گئے مراسلے میں چودھری شوگر ملز کیس میں تفصیلات طلب کی گئی ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ چودھری شوگر ملز میں کتنے شیئر ہیں؟۔ کتنا قرض لیا گیا؟۔ کتنی رقم ٹی ٹی کے ذریعے وصول کی؟۔ اس حوالے سے تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ادھر سابق وزیراعظم نواز شریف کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ ان کے خلاف بھی ٹی ٹی سامنے آ گئی ہے۔ چودھری شوگر ملز میں ٹی ٹی کے ذریعے پیسہ منتقل کر کے لگایا گیا۔ اس سلسلہ میں فنانشنل مینجمنٹ یونٹ کی جانب سے نیب کو رپورٹ بھجوا دی گئی ہے۔ نیب نے اس معاملے پر ان سے باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب نے اس حوالے سے اہم ثبوت حاصل کر لئے ہیں۔ علاوہ ازیں نیب پشاور کی ٹیم نے پاکستان مسلم لیگ ن خیبر پی کے صوبائی صدر اور سابق مشیر وزیراعظم امیر مقام کے خلاف تحقیقات کے سلسلہ میں سی ڈی اے میں ان کی املاک سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب پشاور کی ٹیم نے مسلم لیگی رہنما امیر مقام کی اسلام آباد میں پراپرٹی سے متعلق جانچ پڑتال کی اور سی ڈی اے کے ریکارڈ کو چیک کیا۔ ذرائع کے مطابق ان کی اسلام آباد میں پراپرٹی ہونے کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ سی ڈی اے حکام نے کہا کہ نیب تصدیق شدہ ریکارڈ لینے کیلئے باضابطہ درخواست دے۔ نیب پشاور کی ٹیم کی آمد پہلے سے جاری تحقیقات کے سلسلے میں ایک کڑی ہے۔