اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) مریم نواز جب احتساب عدالت میں پیش ہوئیں تو انکے چہرے پر سنجیدگی تھی، ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر اور پرویز رشید گاڑی میں ان کے ہمراہ تھے، مریم نواز نے سیاہ رنگ کا لباس زیب تن کر رکھا تھا جس پر’’ بے گناہ نواز شریف کو رہا کرو‘‘ کا پرنٹ تھا۔ جبکہ ان کی قمیص پرسفید رنگ میں میاں نواز شریف کی تصویر بھی پرنٹ تھی، وہ پراعتماد انداز میں چلتی ہوئی جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوئیں اور کمرہ عدالت میں جا کر اپنی نشست پر بیٹھ گئیں۔ وکیل صفائی امجد پرویز کے دلائل پر جج بشیر مسکراتے رہے جبکہ کمرہ عدالت بھی قہقہوں سے گونجتا رہا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کرفیو کیوں لگا ہوا ہے، حالات اتنے سنگین تو نہیں ہوئے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ جگہ جگہ ناکوں کے باعث انہیں عدالت پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے، کمرہ عدالت میں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کی بھی بازگشت سنی گئی، وکیل صفائی امجد پرویز نے دوران دلائل میں کہا کہ اپیل کا حق تیس دن کا ہوتا ہے اس کیس کا فیصلہ تو ہوئے ایک سال ہوگیا ہے، ہم نے سمجھا کہ شاید ویڈیو آنے کے بعد تیس دن ہوئے ہیں۔ مریم نواز کی آمد پر دھکم پیل کے دوران سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی گاڑی سے ٹکرا کر زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے احتساب جج محمد بشیر کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت میں میرے لئے خصوصی لفٹ کا بندوبست کیا جائے کیونکہ (ن) لیگ کا کوئی نہ کوئی لیڈر روزانہ احتساب عدالت میں آتا ہے اور دوسرا شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات کرنے والے رشتہ داروں کے ساتھ میرا نام بھی لکھا جائے احتساب جج محمد بشیر نے مسکراتے ہوئے مریم اورنگزیب کے دونوں مطالبات تسلیم کر لئے۔
مریم نواز والد کی تصویر والا لباس پہن کر احتساب عدالت آئیں
Jul 20, 2019