دھمکیاں دو‘ ڈرامے کرو احتساب نہیں رکے گا: عمران

Jul 20, 2019

میانوالی (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان گزشتہ روز میانوالی پہنچے۔ انہوں نے وہاں ہسپتال کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیراعظم نے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی بھلائی کرکے روحانی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ انسان اپنی ذات کیلئے کام کرتا ہے۔ روح اس وقت خوش ہوتی ہے جب آپ اللہ کیلئے کام کرتے ہو۔ دنیا انسانوں کیلئے کچھ کرنے والوں کو یاد رکھتی ہے۔ میانوالی میں جدید ہسپتال سے یہاں کے عوام کو فائدہ ہوگا۔ امیر آدمی کو دنیا یاد نہیں رکھتی۔ انیل مسرت آپ کی اردو بلاول بھٹو سے بہت بہتر ہے۔ میں نے سوچا یونیورسٹی بننی چاہئے۔ سب نے کہا نہیں بن سکتی۔ آج نمل یونیورسٹی میں 22 پی ایچ ڈیز آچکے ہیں۔ تاریخ میں زندہ رہنے کیلئے انسانیت کی خدمت کرنا ہوتی ہے۔ نمل میں 97 فیصد طلباء کو سکالرشپ ملی ہے۔ ایک وقت تھا جب میانوالی مفروروں کا علاقہ تھا۔ اس علاقے میں طبی سہولتیں میسر نہیں تھیں۔ ہماری کوشش ہے کہ پسماندہ علاقوں پر توجہ دیں۔ چین کی ترقی کی ایک وجہ کرپشن پر ساڑھے چار سو وزیروں کو جیل میں ڈالنا بھی ہے۔ انیل مسرت سے پوچھیں پہلے کیوں پاکستان نہیں آئے تھے۔ سب کہیں گے کہ ہم کرپشن کی وجہ سے پہلے پاکستان نہیں آئے تھے۔ اوورسیز سب سے زیادہ پاکستانیوں کا درد رکھتے ہیں۔ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ گرفتاریوں سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا۔ ملک میں ایسا کام کیا گیا کہ 10 سال میں 29 ہزار ارب روپے قرض چڑھا۔ یہ پیسہ جن کی جیبوں میں گیا جب تک ان کا احتساب نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ شور مچانے والوں نے عدالت میں ایک دستاویز نہیں دی۔ اوورسیز پاکستانیوں سے پوچھیں کیوں پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔ یہ بڑی دھمکیاں دیتے ہیں‘ میں 22 سال سے صرف ایک موقع کا انتظار کر رہا تھا۔ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اتنا کرو جتنا برداشت کر سکو۔ اللہ سے وعدہ کیا تھا ایک موقع ملے‘ ملک لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ کرپٹ افراد کا احتساب کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ سے ایک موقع مانگا تھا۔ یہ جس کیسز میں پکڑے جا رہے ہیں‘ یہ ہم نے نہیں بنائے۔ میرے خلاف 32 ایف آئی آرز کٹوائی گئیں۔ یہ جو مرضی کر لیں آج طاقتور کو قانون کے دائرے میں لا رہے ہیں۔ انہوں نے مجھے بیرون ملک سے بھی سفارشیں کروائی گئی ہیں۔ آج تک صرف چھوٹے پٹواری کو پکڑ کر احتساب کیا جاتا تھا۔ جو لوگ شور مچا رہے ہیں‘ انہوں نے عدالت میں ایک دستاویز بھی نہیں دی۔ میں نے 7 دستاویزات عدالت میں دیں جس کے بعد عدالت نے صادق اور امین قرار دیا۔ ان حالات کے ذمہ دار لوگوں کا جب تک احتساب نہیں ہوگا‘ یہ چوری نہیں رکے گی۔ انہوں کہا پاکستان میں کرپشن ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ جب تک چوروں کو نہیں پکڑا جائے گا‘ ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ ملک کا دیوالیہ نکال دیا اور کہتے ہیں ہم سے پوچھو مت، ہم جواب لیں گے، عوام جواب لیں گے۔ جتنے مرضی ڈرامے کر لو‘ احتسابی عمل نہیں رکے گا۔ یہ جتنا مرضی شور مچا لیں‘ دھمکیاں دیں ان سے جواب ہم لیں گے۔ جس نے بھی ملک کو لوٹا ہے‘ سب کا احتساب ہوگا۔ لوگوں میںخوف تبھی آئے جب بڑے بڑے لوگ پکڑے جائیں گے۔ ڈالر اوپر روپیہ نیچے جائے گا تو مہنگائی بڑھے گی۔ مشکل وقت ہے‘ پاکستان تیزی سے اوپر جائے گا۔ ہم نے کسی ادارے میں مداخلت نہیں کی۔ وزیراعظم عمران خان نے میانوالی ایکسپریس کا افتتاح بھی کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد عام آدمی کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ ٹرین سے عام آدمی سفر کرتا ہے۔ ہمیں قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کیلئے دوست ممالک سے قرضے لینے پڑے۔ ریلوے سسٹم ٹھیک کرنا ہے۔ ایم ایل ون منصوبے سے پاکستان میں انقلاب آجائے گا۔ لاہور سے کراچی کا سفر 8 گھنٹے کا ہوگا۔ عام آدمی کی تعلیم، علاج اور سفر کیلئے سہولیات دیں گے۔ ملک لوٹنے والوں کا احتساب ہوگا اور لوٹا ہوا پیسہ قوم کے حوالے کروں گا۔ ہم نے بے نامی جائیدادیں ضبط کرنی شروع کردی ہیں۔ لوٹا ہوا اور بے نامی جائیدادوں سے حاصل ہونے والا پیسہ احساس پروگرام میں لگایا جائے گا۔ لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے میں تھوڑا وقت ضرور لگے گا۔ جب بھی میں باہر جائوں گا تو مغربی حکمرانوں کو بتائوں گا کہ منی لانڈرنگ کو روکو، پسماندہ علاقوں کو اوپر اٹھانے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ میانوالی کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے۔ انہیں ہنرمند بنائیں گے۔ ملک سے کرپشن ختم کرنے کا عوام سے کیا وعدہ پورا کروں گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی، حکومت نے معاشی استحکام اور ملک کے وسیع تر مفاد میں مشکل فیصلے کیے۔ گزشتہ دس ماہ میں حکومت نے سماجی، معاشی واقتصادی اور انتظامی شعبوں میں جو اصلاحات متعارف کرائی ہیں ماضی میں انکی نظیر نہیں ملتی۔ وزیر اعظم سے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ملاقات کی۔ ملاقات میں سیکرٹری اطلاعات زاہدہ پروین، پرنسپل انفارمیشن آفیسر طاہر خوشنود اور وزارت اطلاعات کے دیگر سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق نے حکومتی ریفارم ایجنڈے کو عوام میں اجاگر کرنے کے لیے وزارت اطلاعات کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ شرکا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ریاست مدینہ کے ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے مشکل ترین معاشی حالات کے باوجود کمزور اور غریب طبقوں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والا احساس پروگرام ، پناہ گاہوں کی تعمیر ، بے گھر افراد کو اپنا ذاتی گھر دلوانے کا منصوبہ و دیگر فلاحی اقدامات پاکستان کی عوام سے کیے گئے وعدے کی جانب عملی پیش رفت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوام الناس کو حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کرنے اور ملک و قوم کے وسیع تر مفادات میں اٹھائے گئے اقدامات کو اجاگر کرنے میں وزارت اطلاعات کا کلیدی کردار ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وزارت اطلاعات میڈیا کی معاونت سے عوام الناس تک صحیح معلومات پہنچانے اور منفی پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار مزید موثر طریقے سے ادا کرے،انہوںنے کہا کہ حکومتی اداروں میں سزا و جزا کی روایت کو مضبوط کرنا حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کا اہم جزو ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت اطلاعات کے مختلف شعبوں کو مزید متحرک کیا جائے تاکہ عوام تک معلومات بہم پہنچانے اور حکومتی ریفارمز ایجنڈے کو اجاگر کرنے کے عمل میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ دریں اثناوزیراعظم عمران خان سے معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے بھی یہاں ملاقات کی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پارلیمانی امور سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سپیکر نے وزیراعظم کو دولت مشترکہ کی ایشیا ریجن کانفرنس جو 29 جولائی سے اسلام آباد میں منعقد ہو رہی ہے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سپیکر نے وزیر اعظم کو حالیہ بجٹ کی قومی اسمبلی سے منظوری کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ بجٹ پر قومی اسمبلی میں 68 گھنٹے سیر حاصل بحث ہوئی جس سے ایک نئی پارلیمانی تاریخ رقم ہوئی۔ سپیکر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں قومی اسمبلی کا بجٹ سب سے کم ہے۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں کفایت شعاری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کوسراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو جن معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ان پر قابو پانے کے لیے قومی اداروں اور انفرادی سطح پر تعاون ملک کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔

مزیدخبریں