بھاشا ڈیم کا افتتاح

Jul 20, 2020

ظفر علی راجا

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے 15جولائی کو بھاشا ڈیم کی تعمیر کا افتتاح کرتے ہوئے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ یہ ڈیم پاکستان کی آبی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ بھاشا ڈیم میں 81لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا، جس کی بدولت 12لاکھ 30ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہوگی۔ محکمہ واپڈا نے اس منصوبے کی تعمیر کیلئے ایسا قابل عمل معاشی پلان ترتیب دیا ہے، جس کے ذریعے قومی خزانے پر کم سے کم بوجھ پڑے گا۔ اس منصوبے سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4500میگاواٹ ہے، یہ منصوبہ ہر سال نیشنل گرڈ سٹیشن کو اوسطاً 18ارب یونٹ بجلی فراہم کرے گا۔ پراجیکٹ ایریا میںسماجی ترقی کیلئے اعتمادسازی کے اقدامات کے تحت 78ارب 50کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔اس پراجیکٹ کی دوسری بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کی تعمیر کے دوران اور تکمیل کے بعد مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ بدقسمتی سے ہم نے ماضی میں قلیل مدتی فیصلے کئے۔ 90ء کی دہائی میںتیل سے بجلی بنانے کے غلط فیصلے کئے گئے۔ دریائوں سے بجلی بنانے کی بجائے تیل پر بجلی بنانے کو ترجیح دی گئی۔ ہماری حکومت آئی تو پاکستان کا خسارہ 20ارب ڈالر تھا۔ غلط فیصلوںسے ملک کی صنعتی ترقی کو نقصان پہنچا۔ دیامیر بھاشا ڈیم ملک کا تیسرا بڑاڈیم ہوگا۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کو دیامیر بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کے حوالے سے آگاہی دی گئی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو دریائوں کی نعمت سے نوازا ہے۔ پاکستان وہ ملک ہے جہاں کے ٹو سے سمندر تک 12موسموں کی بہار ہے اور دریائوں کی تیز رفتاری سے ہم بجلی بنا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ جب شروع میں پاکستانی معیشت میں ترقی ہوئی تو اس وقت تربیلااور منگلا ڈیم بنائے گئے تھے اور سستی بجلی مہیا ہوئی تو پاکستان کی صنعت و حرفت کھڑی ہونا شروع ہوگئی لیکن 1990ء کی دہائی میں درآمدی ایندھن پربجلی بنانے کے فیصلے کئے گئے تو اس کا سب سے پہلا نقصان یہ ہوا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں چلا گیا۔ جب کرنٹ اکائونٹ خسارے میں چلا جائے یعنی ملک میں کم ڈالر آئیں اور زیادہ باہر چلے جائیں تو جیسے ہی خسارہ بڑھتا ہے، روپیہ گرنا شروع ہو جاتا ہے۔اس وقت ڈالر 5روپے کا تھا۔ اب دیکھیں کہاں پہنچ گیا ہے۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارے موجود تھا۔ اس کا مطلب روپے پر دبائو بڑھنا تھا جس سے ڈالر بڑھتا گیا اورروپے کی قیمت کم ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو سب سے زیادہ غریب آدمی متاثر ہوتا ہے،غربت بڑھنا شروع ہو جاتی ہے اور ملک میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ مشینری درآمد کرکے مشینری لگائے کیونکہ سب کچھ مہنگا ہو جاتا ہے اور ملکی خزانہ خالی ہونے لگتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ ہم نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیامیر بھاشا ڈیم ہمارے ملک کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا اور قوم یہ سمجھ لے کہ یہ تیسرا بڑا ڈیم ہوگا۔ ڈیم نہ بنوا کر سابقہ حکومتوں نے بہت بڑی غلطی کی تھی۔ ایسا کرکے سیاستدانوں نے ملک اور عوام پر ظلم و ستم کیا تھا۔ دیامیر بھاشا ڈیم بنانے کا فیصلہ 50برس پہلے ہواتھا۔ یہ قدرتی ڈیم ہے، اس کے بعد سیاستدانوں نے دوسرے ڈیم بنانے کی منظوری دے دی جس کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو زبردست نقصان پہنچا۔ ہمارے سیاستدانوں نے بڑی تاریخی غلطیاں کیں، ایسا کرکے سیاستدانوں نے پاکستان اور پاکستانی عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ گرا دیئے۔ سیاستدانوں نے دریائوں پر ڈیم بنانے کی منظوری دے دی، جس کی وجہ سے پاکستانی روپے پر دبائو نہیں پڑے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیاکہ ہم نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیامیر بھاشا ڈیم ہمارے ملک کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا اور پوری قوم یہ سمجھ لے کہ یہ تیسرا بڑا ڈیم ہوگا۔ چین نے 5000بڑے ڈیم بنائے ہیں اور ان ڈیمز کی کل تعداد 80ہزار ہے۔ چین کی ترقی کو دیکھ لیں، ان کے 30سالہ منصوبے بنے ہوئے ہیں جو ان کی بہت بڑی خوبی ہے۔ وہ اسی وجہ سے دنیا میں سب سے آگے نکل گئے ہیں۔ جب میں چین گیا اور کمیونسٹ پارٹی سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ ان کی ترقی کا راز دوراندیشی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ مشکل فیصلے کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں جو قومیں مشکل فیصلے کرنے سے کتراتی ہیں، وہ ترقی نہیں کرسکتیں۔ چین کی ترقی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
بدقسمتی سے ہم نے ماضی میں قلیل مدتی فیصلے کئے۔ دریائوں سے بجلی بنانے کی بجائے تیل پر بجلی بنانے کو ترجیح دی گئی۔ ہماری حکومت آئی تو پاکستان کا خسارہ 20ارب ڈالر تھا۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ مشکل فیصلے کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں، جب قومیں آگے کا سوچتی ہیں تو ترقی کرتی ہیں جو قومیں مشکل فیصلے کرنے سے کتراتی ہیں، وہ ترقی نہیں کرسکتیں۔ یہ ڈیم گلگت، بلتستان اور خاص طور پر چلاس کے عوام کی تقدیر بدل دے گا اور پھر پورے پاکستان کی تقدیر بدل دے گا۔

مزیدخبریں