کائنات نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ بڑھاپے میں دعائیں مانگ کر لیے ہوئے بیٹے کو کبھی ماں کے ساتھ وادی میں چھوڑ نے کے حکمِ خدا وندی کو پورا کرتے ہیں اور کبھی خواب میں اشارہ خداوندی کی تکمیل کرتے ہیں ۔ نبی کا خواب وحی ہوتا ہے۔ کتنا عجیب منظر ہے باپ بیٹے کو ذبح کرنے کیلئے لے جارہے ہیں راستے میں جناب ابراہیم ؑ پتھر مار کر ابلیس کو خاموش کروا دیتے ہیں ۔ابلیس اسماعیل ؑ کی والدہ کے پاس آکر کہتا ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ بیٹے کو ذبح کرنے کیلئے لے گئے ہیں انکے در سے بھی ابلیس کو دھتکار دیا جاتا ہے۔ پہاڑوں کے درمیان جا کر باپ بیٹے کو حکم خداوندی سناتے ہیں ۔ابھی تیرہ سال کی عمر ہے ۔ پیشانی سے نور کی کرنیں نکل رہی ہیں باپ کو مسکرا کر کہتے ہیںاپنا خواب پورا کریں "اے ابو جان ذبح کا حکم ہے کر دیجئے ۔ آپ دیکھیں گے میں صبر کر کے دکھائوں گا۔ "رسی اور چھری ساتھ ہے ۔جناب ابراہیم ؑبیٹے کو پیشانی کے بل لٹاتے ہیں گردن پر چھری چلاتے ہیں مگر چھری نہیں کاٹتی آپ چھری کو زور سے پتھر پر مارتے ہیں دوبارہ چھری تیز کی اور زور سے گردن پر پھیری ۔جب دوبارہ چھری پھیری تو گردن کٹ گئی مگر جب آنکھوں سے پٹی کھولی تو دیکھا کہ بیٹا مسکرا رہا ہے اور جنت سے آیا ہوا مینڈھا ذبح ہو چکا ہے آپ نے بے ساختہ کہا اللہ اکبر اسماعیل ؑ بولے" لا الہ الااللہ وللہ اکبر" پاس جبرائیل ؑ کھڑے تھے بولے "اللہ اکبر وللہ الحمد"آواز آئی ابراہیم تونے واقعی خواب پورا کر دکھایا۔آج بت توڑ کر نمبرود کی آگ میں40دن گزارنے والے ابراہیم ؑ نے شیطان کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا تھا۔ اور اپنے اللہ کو راضی کر لیا تھا۔ ایک دفعہ حضرت ابراہیم ؑ سے کسی نے پوچھا آپکی زندگی کے خوبصورت لمحات کونسے تھے۔آپ نے فرمایا جو میں نے نمرود کی آگ میں گزارے۔
بے خوف کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشہء لب بام ابھی
یاد رکھیں جانور ذبح کرنا سنت ابراہیمی ہے اور نفرتوں کو ذبح کرنا سنت نبویؐ ہے ۔ بیشک اللہ کی رحمت بخشش کے بہانے ڈھونڈتی ہے۔ ہمیں اپنی جھوٹی انا، فرعونیت، غرور اور تکبر پر چھری چلا کر اپنے پروردگار کو راضی کر لینا چاہیے۔غرور اور تکبر میں رہنے والوں کو کبھی قبرستان کا چکر لگانا چاہیے جہاں پر بہت سے وہ لوگ دفن ہیں جو کہتے تھے کہ کائنات کا نظام ہمارے بغیر نہیں چل سکتا۔ جن کے اشارہء ابرو سے لوگوں کی گردنیں کاٹ دی جاتی تھیں ۔ آج خاک میں مل کر انکی خاموشی ہمارے لیے نشانِ عبرت ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ "لوگوں کے سامنے کسی کی بے عزتی کرنا اسے قتل کرنے کے مترادف ہے"ہمارے حکمرانوں اور نام نہاد لیڈروں کو سوچنا ہوگا کہ ہم اپنی زبان کے نشتر چلا کر کس طرح اپنی اصلیت سے لوگوں کو آگاہ کر رہے ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی افسوس ہوتا ہے جب احساس ہوتا ہے کہ یہاں سننے اور سنانے والے سب ایک جیسے ہیں شاید انہیں کبھی سمجھ نہیں آئیگی۔میں ہمیشہ سوچتا ہوں کہ ــ"آپ کے سارے الفاظ ردّی ہیں اگر سننے والا کباڑیہ ہے "
کبھی ہم نے غور کیا ہے کہ نسلیں قربانی دینے والوں کی ہی بڑھتی ہیں ۔دراصل اسلام سے دوری نے ہمیں بر باد کر دیا ہے۔ سٹیج پر گالی دینے والوں کو دیکھ کر آقا کریم ﷺ کا فرمانِ عالی شان یاد آتا ہے کہ "کوئی عزت والا ہی کسی عزت والے کو عزت دے سکتا ہے"یہاں پر چند دن کے اقتدار کیلئے اپنی عزت ، غیرت، حیا، شرم سب کو پس پشت ڈال کر اپنی خواہشات نفسانی بلکہ ناجائز خواہشات کی تکمیل کیلئے چند دنوں کی فرعونیت کو خرید کر رسوا ہونے کا شوق پورا کرکے حاصل زندگی سمجھنے والے بے شک احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ آج دنیا میں جوڑ توڑ کر کے بچ جائو گے کیوں بھول گئے ہو کہ یومِ حساب قریب ہے۔ تمھیں معلوم ہے کہ وہ دن کتنا بھیا نک ہوگا جب اپنے اپنے گناہوں کے پسینے میں حشر میں کھڑے ہوںگے اس دن محلات، بادشاہتیں کسی کام نہیں آئیں گی۔ مٹی سے بنے انسان کی بد زبانی اسے لے ڈوبتی ہے۔ حکمران یاد رکھیں رزق کی کمی اور زیادتی دونوں ہی گمراہی کی طرف لے جاتی ہیں ۔ اس لیے اپنی انا کی قربانی دے کر عوام کو بھوک اور اپنے آپ کو دولت کی زیادتی سے بچا لیں اور جن سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کو رزق حرام کی ڈیفنیشن نہیں آتی وہ اپنے ضمیر کی عدالت میں ضرور جائیں جہاں غلط فیصلے نہیں ہوتے ۔ کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ ہم جو کچھ ناجائز طریقے سے بناتے ہیں انکا انتقال ہمارے نام ہوتا ہے۔ اور جب ہمارا اللہ کے حضور جانے کا وقت آتا ہے تو ہمارا انتقال زمین کے نام ہوتا ہے۔ ہیرپھیر سے زمین الاٹ کر کے قبضہ کرنیوالے کیوں بھول جاتے ہیں کہ روز محشر یہ طوق بنا کر تمھارے گلے میں ڈلا جائیگا۔ پتہ تمھیں سب کو ہے مگر طاقت کے نشے میں تمہاری آنکھیں بند ہیں ۔ ابلیس سے دوستی تمھیں بہت مہنگی پڑیگی۔ یہ وقت تمہیں بار بار نہیں ملے گا۔ زندگی بے وفا ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ انسان کی آنکھیں مرنے کے بعد کھلیں گی۔ آئیں آج عید الاضحی کے موقع پر جو ہمیں ایثار اور قربانی کا درس دیتی ہے ہم اپنے اللہ کریم سے تجدید عہد کریں کہ ہم اس عید پر جانور وں کی قربانی کے ساتھ اپنی جھوٹی انا ئوں ، غرور و تکبر، بے راہ روی اور اپنے اندر چھپے چھوٹے بڑے فرعونوں کو بھی ذبح کر دیں گے۔پھر اللہ آپ پر راضی ہو جائیں گے۔ اور آپ کو دنیا و آخرت کی کامیابیاں عطا کردیں گے۔ اور آپکو اندر سے وہ دائمی خوشی ملے گی جس کے حصول کیلئے انسان ترستا ہے۔ہمیں اس موقع پر بقائے اسلام کیلئے آقا کریمؐ کے اہل بیت کی قربانیوں اور حضرت ابراہیم ؑ کے جناب حضرت اسماعیل ؑ کے گلے پر چھری چلانے کو نہیں بھولنا چاہیے۔
یہ فیضان نظر تھا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیلؑ کو آداب فرزندی