سکھائے کس نے اسماعیل ؑکو آداب فرزندی

Jul 20, 2021

عید الاضحیٰ (عیدِ قرباں) حضرت ابراہیم ؑ کی بے مثال قربانی کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی کا ارادہ کیا اور اسماعیل ؑ نے بھی اللہ کی رضا کی خاطر اپنی قربانی پیش کی ۔ اللہ نے اس قربانی کو مقبول کیا۔ یوں عشق و محبت اور قربانی کی لازوال مثال قائم ہوئی۔ تاریخ کی خطرناک ترین بیماری کرونا وائرس سر پر منڈلا رہی ہے۔ گزشتہ عید پر بھی کرونا کی وجہ سے عید ِ قرباں صحیح جوش و خروش سے نہیں منائی جا سکی ۔ عید کا اصل فلسفہ قربانی ہے۔ اللہ کی رضا کی خاطر اور اپنی استطاعت کے مطابق جانوروں کی قربانی کرنا اور سنت ابراہیم ؑ کوپورا کرنا، یہ عید قرباں کی اصل ہے۔ اندرون شہر پنڈی میں کچھ سال پہلے ایک گلی میں ایک ادھا قربانی کا جانور دیکھنے کو ملتا تھا۔ اب زمانہ بدل گیا ہے۔ اب قربانی نہیں مقابلے اور دکھاوے کا دور ہے۔ اخلاص ختم ہو چکا ہے۔ اب ہر گلی میں، ہر گھر کے سامنے جانور کھڑا نظر آتا ہے ۔یوں لگتا ہے جیسے محلوں میں ہی جانوروں کی منڈیاں لگی ہوئی ہیں۔ جانوروں کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چونکہ اس بار بھی کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستا ن سے لو گ حج پرنہیں جا سکے اس لیئے اس بار بھی معمول سے کہیں زیادہ قربانیاں متوقع ہے ۔ جانوروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ جانوروں کی قیمتیں بھی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں ۔ قصائیوں کے ریٹ بھی بہت بڑھ گئے ۔
جانوروں کے ساتھ نہ سمجھ بڑوں اور شریر بچوں کا طوفان بدتمیزی دیکھنے کو مل رہا ہے۔قربانی کے جانوروں کو خوب گلیوںمحلوں میں گھما یا جا رہا ہے
 ۔اس سے حادثات بھی وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔ یہ اپنے اور جانوروں کے ساتھ ظلم ہے۔نمائش کرنا عیدِ قرباں کا فلسفہ ہرگز بھی نہیں۔ سارے جانور ہمارے پیار کے مستحق ہیں۔ ان کے ساتھ بچوں کی طرح پیار کرنا چاہیئے اوربے حد خیال بھی رکھنا چاہیئے۔یہ بے زبان ہیں۔ ان کو ہرگز تکلیف نہ دی جائے۔ان کی خدمت کی جائے کیونکہ اِن کے وسیلے سے ، ان کی قربانی دے کر ہی ہم سب حقیقی معنوں میں حضر ت ابراہیم ؑ کی سنت پر عمل کر سکتے ہیں۔جانور ذبح کرنے کے وقت بچوں وبڑوں کا ایک ہجوم سا لگ جاتا ہے ۔ چھتوں سے عورتیں و بچیاں   جانوروں کو ذبح ہوتے دیکھتی ہیں ۔یہ ہمارے اندرون شہر کی پرانی روایات میں سے ہے۔ جانور قربان کرنے کے بعد ہر سال کی طرح فریجوں اور فریزروں کو بھر دیا جاتا ہے۔ اپنوں کو گوشت دیا جاتا ہے۔ دعوتیں عروج پرہوتی ہیں۔عیدِ قرباں کا حقیقی فلسفہ یہ ہے کو جو غریب کمزور پورا سال گوشت کھانے کو ترستے ہیں ، ان تک گوشت پہنچایا جائے۔ یعنی یہ عید ، عید ِاحساس بھی ہے۔ چونکہ یہ قربانی ہمارے پیارے نبی حضرت ابراہیم خلیل ؑ کی یاد میں ہے اس لیئے میری نظر میں یہ گوشت کھانے کے لیئے لطف اندوز ہونے سے زیادہ تبرک کا درجہ رکھتا ہے۔ لہٰذا اس کو زیادہ سے زیادہ مستحقین تک پہنچایا جائے یہاں تک کہ کوئی گھر محروم نہ رہ جائے۔ اندرون شہر پنڈی میں پچھلی بار عیدِ قرباں پر صفائی کا بہت اچھا نظام دیکھنے میں آیا جس کا عاجز نے خود مشاہدہ کیا تھا۔ جس جس محلے و گلی میں قربانیاں ہوئیں ،کچھ ہی وقت بعدوہ جگہ صاف تھی۔ اس سب کا کریڈیٹ راولپنڈی ویسٹ منیجمنٹ کمپنی اور راولپنڈی کی انتظامیہ کو جاتا ہے ۔ لوگوں نے بھی صفائی کا خا ص خیا ل رکھا۔ اداروں کے اچھے کاموں کی تعریف کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ امید ہے اس عید پر بھی پچھلے سال کی طرح صفائی اور انتظامی امور کا خاص خیال رکھا جائے گا اورہم لوگ بھی اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے ۔ آخر میں عید ِ قربان کے حوالے چند گزارشات ہیں ۔ تمام لوگ ماسک کا استعمال کریں۔ زیادہ رش اور ہجوم اکٹھا نہ کریں۔ کرونا ایس اوپیز پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔ اسلام آباد میں کرونا کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 

مزیدخبریں