اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) افغان مفاہمت کیلئے امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال اور افغان امن عمل کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے افغان امن عمل میں پاکستان کے تعمیری کردار سے آگاہ کیا اور کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغان تنازعے میں شدت سے پاکستان کیلئے مشکلات پیداہوں گی۔ افغان تنازعے سے پاکستان میں مہاجرین کی آمد کا خدشہ ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن سے خطے میں معاشی رابطوں کو فروغ ملے گا۔ افغانستان کے مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں طاقت کے ذریعے حکومت کے نفاذ سے تنازعہ حل نہیں ہو گا صرف مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام آسکتا ہے۔ پاکستان پرامن ،مستحکم اور متحد افغانستان کی حمایت کرتا رہے گا۔ محفوظ اور پرامن مغربی سرحد پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ پاکستان امن کوششوں کیلئے امریکہ اور دیگر متعلقہ ملکوں سے قریبی رابطے میں رہے گا۔ تمام افغان فریقین لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ معانی خیز بات چیت کریں۔ افغانستان کے پڑوسی ملک افغان مسئلے کے سیاسی حل میں تعمیری کردار ادا کریں۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور افغان امن عمل تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیراعظم نے کہا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔ پرامن مستحکم افغانستان کیلئے پاکستان مستقل حمایت جاری رکھے گا۔اپنی ملاقاتوں میں سفیر خلیل زاد نے اسلامی جمہوریہ افغانستان اور طالبان کے درمیان ایسے جامع سیاسی تصفیہ کی فوری ضرورت پر زور دیا جو پائیدار امن کا پیش خیمہ اور افغانستان کی سلامتی، خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کا ضامن ہو۔ افغانستان میں جاری جنگ پورے خطہ کے لیے ایک خطرہ ہے۔ ہم اس خواب کو ایک حقیقت کا روپ دینے کے لیئے پْرعزم ہیں۔ افغانستان امن عمل کی کامیابی کے لئے ٹھوس اور واضح مدد انتہائی اہم ہے۔ جس طرح افغانستان اور پاکستان کے درمیان مثبت اور دیرپا تعلقات اہم ہیں۔