اسلام آباد (این این آئی)نور مقدم کے قتل کے ایک سال بعد ان کے والد شوکت مقدم کا کہنا ہے کہ نور کے بعد ان کی زندگی سے خوشی ختم ہو گئی ہے وہ اب بھی راتوں کو سو نہیں پاتے۔ نور مقدم کی یاد تازہ کرتے ہوئے ان کے والد اور پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ نور مقدم بہت غیر معمولی لڑکی تھی شاید اسی وجہ سے ان کو انصاف کے لیے لڑنے کی ہمت ملی ورنہ وہ کب کے ٹوٹ کر بکھر جاتے۔20 جولائی 2021 کو عید سے ایک دن قبل اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں ایک صنعت کار کے گھر میں بیہمانہ طور پر قتل ہونے والی نور مقدم کے والدین ان کا ذکر کرتے ہوئے اب بھی بار بار آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔ تاہم وہ کہتے ہیں اپنی بیٹی نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر کی ٹرائل کورٹ سے ملنے والی سزائے موت پر عمل درآمد تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اس سال فروری میں اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو دس، دس سال قید کی سزا سْنائی۔اس فیصلے کے خلاف ملزم ظاہر جعفر اور مدعی شوکت مقدم دونوں کی اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ابھی زیر سماعت ہیں۔’نور مقدم کیس پاکستان کی بیٹیوں کا کیس ہے میں اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا ورنہ امیر زادے یہی سمجھیں گے کہ کسی بھی پاکستان کی بیٹی کو قتل کرکے وہ آزاد گھوم سکتے ہیں۔
نورمقدم قتل کیس