رحیم یار خان‘ صادق آباد (بیورو رپورٹ+ کرائم رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت) دریائے سندھ میں کشتی حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 50 ہو گئی۔ بائیس لاشیں دریا سے نکال لی گئیں جبکہ 28افراد کو تیس سے زائد گھنٹے گزرنے کے باوجود دریا سے نہ نکالا جا سکا۔ جاں بحق ہونے والے 13افرادکی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔ دیگر 9 افراد کی نعشیں تدفین کیلئے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔ علاقہ بھر میں کہرام، رقت انگیز مناظر، ورثاء مکین دھاڑے مار مار کر روتے رہے۔ منگلا سے پاک آرمی کے غوطہ خور بھی مدد کے لئے پہنچ گئے، جبکہ ریسکیو ٹیموں کے علاوہ پولیس اور مقامی غوطہ خور بھی لاپتہ ہو جانے والے افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ واضح رہے سوموار کی صبح ماچھکہ کے قریب دریائے سندھ میں بارات لے جانے والی کشتی ڈوب گئی تھی۔ آبی ماہرین کے مطابق اب ان اٹھائیس افراد کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور نے اس حادثے کی تحقیقات کے لئے ایک اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جو آئندہ72 گھنٹوں کے اندر اپنی جامع رپورٹ پیش کرے گی۔ حمزہ شہباز نے ہدایت کی کہ غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرکے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آخری لاپتہ فرد کی تلاش تک ریسکیو آپریشن جاری رکھا جائے۔ کشتی میں گنجائش سے زائد افراد کا سوار ہونا مجرمانہ غفلت ہے۔ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور پنجاب حکومت سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور دکھ کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔