اسلام آباد (نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائشگاہ پر خیبر پی کے سے اساتذہ کی بڑی تعداد احتجاج کرنے کیلئے پہنچ گئی، اساتذہ کا مطالبہ تھا کہ انہیں ملازمت کے آغاز کی تاریخ سے مستقل کیا جائے اور پنشن بھی اسی تاریخ سے شروع ہو۔ ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے بڑی تعداد میں بنی گالہ میں عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے احتجاج کرنے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں علی محمد خان اور مراد سعید نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور ہمیں یہ کہہ کر یہاں سے روانہ کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پی کے آپ سے مل کر مسائل حل کر دیں گے۔ اس یقین دہانی پر ہم یہاں سے چلے گئے تھے لیکن کے پی کے گورنمنٹ نے بات نہ مانی۔ انہوں نے بنی گالہ میں احتجاج کیا اور خیبر پی کے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے بنی گالہ میں عمران خان کے گھر کے اندرونی دروازے اور علیمہ خان کے لان میں داخل ہو گئے جہاں تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس نے ان کو روکنے کی کوشش کی۔ جب تصادم کا خطرہ ہوا تو اسلام آباد پولیس نے معاملات کو کنٹرول کیا۔ خیبر پی کے ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر عطاء الرحمان نے کہا کہ ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا گیا تھا مگر ایک بھی مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا، تمام برطرف ملازمین کو بحال کیا جائے، ہمارے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ روک دیا جائے، پولیس نے رات 11 بجے گھر پر چھاپہ مارا، میں گھر پر موجود نہیں تھا، میرے دو بھائیوں کو گرفتار کرلیا ہے، پولیس آج کا دھرنا روکنے کیلئے مجھے گرفتار کرنے کیلئے آئے تھے، بغیر کسی وارنٹ اور ایف آئی آر کے میرے بھائیوں کو گرفتار کیا ہے، میرے دونوں بھائی طالب علم ہیں، دھرنا ہر صورت ہوگا۔ مظاہرین سے مذاکرات کے لیے علی امین گنڈاپور دن بھر گزرنے کے بعد پہنچے جن کا استقبال مردہ باد کے نعروں سے ہوا۔ خیبر پی کے حکومت نے اساتذہ کو مستقل کرنے کا مطالبہ مان لیا۔ خیبر پی کے حکومت کے محکمہ ایلیمنٹری‘ سیکنڈری تعلیم نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ صوبائی اسمبلی سے اساتذہ کی مستقلی کے بل میں ترامیم کیلئے رجوع کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور نے بنی گالہ میں مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ جن اساتذہ کو نکالا گیا تھا انہیں بحال کر دیا گیا ہے۔