اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک انصاف کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چودھری نے کہا ہے کہ بہت جلد پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہو گی۔ شہباز حکومت اب وینٹی لیٹر پر منتقل ہو چکی ہے۔ 22 جولائی کو پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہو گی، 23 جولائی کو رانا ثناء اللہ اور عطا تارڑ کے پنجاب میں داخلے پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ وزارت اعلیٰ کیلئے پرویزالہیٰ کی نامزدگی کردی ہے۔ کے پی کے ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب میں تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ زرداری کو بھی پتہ ہے اب ن لیگ کی حکومت نہیں چل سکتی۔ شہباز حکومت اب وینٹی لیٹر پر ہے۔ پنجاب میں حمزہ شہباز کو خود ہی مستعفی ہو جانا چاہئے۔ زرداری کبھی بھٹو کیساتھ کھڑے نہیں ہوئے، ن لیگ کیساتھ کیا ہوں گے۔ وہ چاہتے ہیں سندھ میں ان کی حکومت رہنی چاہیے۔ چیف الیکشن کمشنر کے پاس صرف چند دن ہیں، چیف الیکشن کمشنر فیصلہ کر لیں خود جائیں گے یا ہم بھیجیں۔ سیاسی جماعتوں کو خود ہی مل بیٹھ کر نیا الیکشن کمشن بنانا چاہیے۔ شہبازشریف اور آصف زرداری نے اپنا سیاسی نقصان کیا۔ انہوں نے نیب کو ختم کرنے کی بھونڈی سازش کی۔ شہباز شریف کو مشورہ ہے کہ رانا ثنا جیسے لوگوں سے دور رہیں۔ رانا ثناء اللہ اور عطا تارڑ جیسے لوگوں کی گرفتاری کا آرڈر جاری ہو سکتا ہے۔ پانچ ایم پی ایز کے غائب ہونے کے بیان کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔ حکومت کے پانچ سے زائد ایم این ایز ہم سے رابطے میں ہیں۔ جب چاہیں آپ کو گھر بھیج سکتے ہیں۔ اگر پہلے ہی انتخابات کی طرف چلے جاتے تو آج معاشی استحکام ہوتا، جب سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا ڈالر 10 روپے مہنگا ہو چکا ہے۔ ایکس اور وائی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ وینٹی لیٹر پر رہنے والی حکومت کو چاہیں تو آج ہی ختم کروا سکتے ہیں۔ نیاالیکشن کمشن بنناضروری ہے۔ الیکشن کمشن نے ہمیں ہرانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا۔ حمزہ شہباز عہدے سے فوری الگ ہوجائیں۔ شہباز شریف کو مشور ہ دوں گا انتخابات کی تاریخ دیں۔ ہم پہلے ہی انتخابات کی طرف جاتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ ہمارا مقصد حکومت کو گھر بھیجنا نہیں الیکشن کرانا ہے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا 3ماہ پہلے ڈالر مستحکم تھا اگر شہباز شریف انتخابات کا اعلان کریں گے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق فواد چودھری نے حکومتی اتحادیوں کی پریس کانفرنس پر پارٹی ردعمل میں کہا ہے کہ ضمنی انتخاب میں عبرتناک شکست نے 13 جماعتی اتحاد کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ پنجاب کے انجام کے بعد عام انتخابات کا سوچ کر ہی کٹھ پتلیوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ سازش سے اقتدار ہتھیانے والے ملکی بقا و مستقبل کی قیمت پر حکومت پر قابض رہنا چاہتے ہیں۔ عوام نے دوٹوک انداز میں فیصلہ سنایا ہے کہ ’’لوہے کے کھوکھلے‘‘ چنوں سے بڑھکیں مروانے کی بجائے عقل سے کام لیں اور رخصتی کی تیاری کریں۔ جو قوم اب تک مشرف کا این آر او نہیں بھولی وہ این آر او ٹو بھی نہیں بھلائے گی۔