ڈ الر کی اڑان : برآمد کنندگان پر چارجز بزنس پلان متاثر ہونگے۔لاہور چیمبر

Jul 20, 2022

 لاہور(کامرس رپورٹر ) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں نعمان کبیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ امپورٹرز پر ڈیمرج ، ڈیٹنشن چارجز سے کاروباری سرگرمیاں اور بزنس پلان شدید متاثر ہوں گے۔ بزنس کمیونٹی کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے میاں نعمان کبیر نے کہا کہ حکومت اور سٹیٹ بنک آف پاکستان دونوں کو مل کر ڈالر کی اُڑان کو روکنے کے لئے قلیل اور طویل مدتی اقدامات اٹھانے ہوں گے، ورنہ ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان آئے گا جو ملکی معیشت کے اہم شعبوں کو بری طرح متاثر کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہ صرف ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے پر فوری قابو پائے ، ساتھ ہی ان کنٹینرز پر ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز ختم کروانے کے لیے شپنگ کمپنیوں سے فورا بات کی جائے جو لگژری آئٹمز پر پابندی سے قبل پورٹس پر آگئے تھے۔ میاں نعمان کبیر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے لاہور چیمبر کے مطالبے 30جون 2022تک پہنچنے والے ان کنٹینرز کو چھوڑنے کے احکام جاری کرنا خوش آئند قدم تھا لیکن ضروری ہے کہ ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز بھی ختم کرکے امپورٹرز کو ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں روز بروز اضافہ کاروباری لاگت میں اضافے کا باعث بنے گا۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کو ان عوامل کا پتہ لگانے کی ضرورت ہے جو روپے کی قدرمیں مسلسل کمی کا سبب بن رہے ہیں اور پاکستان میں فارن ایکسچینج مارکیٹس کے آپریشن میں غیر ضروری قیاس آرائیوں سمیت دیگر سرگرمیوںکی جانچ کی بھی ضرورت ہے۔ اس سے روپے کی قدر میں استحکام اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ حالیہ دنوں میںروپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ سیاسی غیر یقینی اور عدم استحکام کی صورتحال ہے۔ چونکہ ہماری صنعت خام مال، پرزے اور مشینری کی درآمد پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، اس لئے کرنسی کی قدر میں کمی کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کا ماحول پیدا کرنے کے علاوہ درآمدات کے متبادل اور برآمدات میں اضافے پر نئے سرے سے توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت روپے کی قدر میں کمی کے رجحان کو واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ معیشت کی تنزلی سے بچا جا سکے۔میاں نعمان کبیر نے کہا کہ اگرچہ کمزور روپیہ ایکسپورٹر کو فی ڈالر زیادہ روپیہ دے کر فائدہ پہنچاتا ہے لیکن مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مہنگے درآمدی ان پٹ سے نقصان ہوتا ہے۔ معیشت پہلے ہی بہت سے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہے۔انہوں نے حکومت کو یہ تجویز پیش کی کہ وہ فوری طور پر اپنے توانائی کے منصوبوں پر نظرثانی کرے، ادارہ جاتی اصلاحات متعارف کرائے اور ملکی معیشت اور اس کے عوام کی خاطر غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرے۔

مزیدخبریں